اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس میں اہم پیش رفت
اسلام آباد اپوزیشن جماعتوں کی حالیہ مشاورت اور ملاقاتوں نے سیاسی درجہ حرارت میں اضافہ کر دیا ہے۔ اپوزیشن رہنماؤں کی جانب سے نئے عام انتخابات کے مطالبے کے بعد حکومت نے بھی اپنی سیاسی سرگرمیاں تیز کر دی ہیں۔
ذرائع کے مطابق اسد قیصر کی رہائش گاہ پر ہونے والے اجلاس میں اپوزیشن کے مرکزی رہنماؤں نے شرکت کی، جس میں جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان بھی شامل تھے۔ اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال پر غور کیا گیا اور نئے انتخابات کے انعقاد پر زور دیا گیا۔
وزیراعظم شہباز شریف کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات
اپوزیشن کی ان سرگرمیوں کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے فوری ردعمل دیتے ہوئے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی۔ وہ اچانک ان کی رہائش گاہ پہنچے، جہاں دونوں رہنماؤں کے درمیان ملکی سیاسی منظرنامے پر تبادلہ خیال ہوا۔
ذرائع کے مطابق ملاقات کے دوران وزیراعظم نے مولانا فضل الرحمان کی خیریت دریافت کی اور ان کی صحت کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔ اس موقع پر جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔ ملاقات میں وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال اور وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ بھی موجود تھے۔
حکومتی موقف اور ردعمل
وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر رانا احسان افضل خان نے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے 26ویں آئینی ترمیم کی حمایت کی ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ موجودہ حکومت کو تسلیم بھی کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر مولانا فضل الرحمان کو انتخابی نتائج پر اعتراض ہے تو ان کا اصل شکوہ خیبر پختونخوا میں ہونے والے انتخابات سے ہے۔
رانا احسان افضل کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت کے ساتھ مذاکرات کر رہی ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ حکومت کے مینڈیٹ کو بھی قبول کر رہی ہے۔
گرینڈ اپوزیشن الائنس کی کوششیں تیز
دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کو سخت چیلنج دینے کے لیے گرینڈ اپوزیشن الائنس کی تشکیل پر کام تیز کر دیا ہے۔ اس مقصد کے لیے مختلف جماعتوں کے درمیان مسلسل رابطے اور ملاقاتیں جاری ہیں۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اپوزیشن جماعتوں کی حالیہ ملاقاتوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو درپیش مسائل کا حل صرف نئے عام انتخابات میں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن جماعتیں مشاورت کا سلسلہ جاری رکھیں گی اور مستقبل میں مزید اجلاس منعقد کیے جائیں گے۔ البتہ، ابھی تک کسی باقاعدہ سیاسی اتحاد کی تشکیل کا اعلان نہیں کیا گیا۔
اپوزیشن کی یہ سرگرمیاں اور حکومت کا فوری ردعمل ملکی سیاست میں ایک نئے موڑ کی نشاندہی کر رہا ہے، جس کے اثرات آئندہ دنوں میں مزید واضح ہوں گے۔
مزید پڑھیں
گرینڈ اپوزیشن الائنس شاہد خاقان عباسی نے ااندرونی کہانی بتادی
اپوزیشن جماعتوں کا ملک بھر میں فوری انتخابات کے لیے فیصلہ کن مطالبہ