حکومت کو غیر نمائندہ قرار دیتے ہوئے شفاف انتخابات کا مطالبہ
اسلام آباد اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے موجودہ حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے اسے عوام کی حقیقی نمائندہ حکومت تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ ان کا مؤقف ہے کہ ملک میں فوری طور پر شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کا انعقاد ناگزیر ہو چکا ہے تاکہ سیاسی استحکام بحال ہو سکے۔
اپوزیشن رہنماؤں کا مشاورتی اجلاس
اپوزیشن جماعتوں کے سرکردہ رہنماؤں نے اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما اسد قیصر کی رہائش گاہ پر ایک اہم مشاورتی اجلاس منعقد کیا۔ اجلاس میں متفقہ طور پر 8 فروری کے انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دیتے ہوئے نئے انتخابات کے فوری انعقاد پر زور دیا گیا۔ اجلاس کے دوران اپوزیشن جماعتوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ موجودہ حکومت عوامی مینڈیٹ سے محروم ہے اور اس کے پاس اقتدار میں رہنے کا کوئی جواز نہیں۔
سیاسی اور معاشی بحران کا حل نئے انتخابات
اجلاس کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ تمام اپوزیشن جماعتیں اس بات پر متفق ہیں کہ موجودہ حکومت عوام کی حقیقی نمائندہ نہیں اور ملک کو درپیش سیاسی عدم استحکام، معاشی بحران اور دہشت گردی جیسے چیلنجز کا واحد حل شفاف انتخابات ہیں۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اپنے خطاب میں کہا کہ 2024 کے انتخابات دھاندلی زدہ تھے اور عوام پر زبردستی ایک غیر نمائندہ حکومت کو مسلط کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی استحکام کے بغیر ملک میں امن اور ترقی ممکن نہیں، اس لیے اپوزیشن اپنے مطالبات کے حصول کے لیے مشاورت اور مشترکہ جدوجہد جاری رکھے گی۔
عشائیہ اور اپوزیشن اتحاد کی مشاورت
اس مشاورتی اجلاس کے بعد اسد قیصر کی رہائش گاہ پر عشائیے کا بھی اہتمام کیا گیا، جس میں اپوزیشن اتحاد کے اہم رہنماؤں نے شرکت کی۔ اس موقع پر جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، اپوزیشن اتحاد کے سربراہ محمود خان اچکزئی، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر سمیت دیگر اہم سیاسی شخصیات موجود تھیں۔
مزید برآں، چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) جنید اکبر، صاحبزادہ حامد رضا اور وحدت المسلمین کے سربراہ علامہ ناصر عباس بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔ اپوزیشن رہنماؤں نے متفقہ طور پر آئین و قانون کی بالادستی اور جمہوری اصولوں کی بحالی کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھنے کا اعلان کیا۔
نتیجہ
اپوزیشن جماعتوں نے ملک میں فوری اور شفاف انتخابات کے انعقاد کے لیے اپنا دباؤ مزید بڑھانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عوام پر مسلط کردہ حکومت کو مزید وقت دینا ملک کے سیاسی اور معاشی استحکام کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ اپوزیشن کی مشاورتی نشستوں کا یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا تاکہ متفقہ حکمت عملی طے کی جا سکے اور ملک میں حقیقی جمہوری نظام کی بحالی ممکن ہو سکے۔