سعد رفیق کا پیکا قانون کے خلاف احتجاج اور میڈیا تنظیموں سے مشاورت کا مطالبہ
سابق وفاقی وزیر اور مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما، خواجہ سعد رفیق نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پریوینشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ (پیکا) کے قانون پر میڈیا کی نمائندہ تنظیموں سے مشاورت کرے۔ اس قانون کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے، سعد رفیق نے اس بات پر زور دیا کہ کسی بھی حکومت کو شہریوں پر سختی کرنے کے لیے لامحدود اختیارات حاصل نہیں ہونے چاہئیں۔
فیک نیوز کے مسئلے پر حکومت کی پالیسی
سعد رفیق نے اپنے بیان میں کہا کہ اگرچہ فیک نیوز ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے، تاہم اس کا حل میڈیا پر شکنجہ کسنے کی بجائے مشاورت اور مضبوط قانون سازی کے ذریعے نکالا جا سکتا ہے۔ ان کا یہ کہنا تھا کہ پیکا قانون پر تمام اسٹیک ہولڈرز، خصوصاً میڈیا تنظیموں سے مشاورت کی جائے تاکہ اس کے اثرات اور ضروری اصلاحات پر مشترکہ رائے قائم کی جا سکے۔
پیکا قانون میں ترامیم اور ہائی کورٹ میں اپیل کا حق
سعد رفیق نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پیکا قانون کے تحت بنائے جانے والے ٹربیونلز کے فیصلوں کے خلاف اپیل کا حق ہائی کورٹس کو دیا جانا چاہیے تاکہ شہریوں کو انصاف مل سکے۔ ان کے مطابق، پیکا قانون میں ضروری ترامیم اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے کی جانی چاہییں تاکہ بنیادی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے اور عوامی آزادیوں پر کسی قسم کی قدغن نہ لگائی جائے۔
قانون کی طاقت کا غلط استعمال
سابق وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ وقت کے ساتھ قوانین کا غلط استعمال ہو سکتا ہے اور تاریخ میں ایسے قوانین ہمیشہ ان کے مخالفین کے خلاف استعمال ہوئے ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ پیکا قانون پر گہرائی سے غور کیا جائے اور اس میں ایسی ترامیم کی جائیں جو شہریوں کے حقوق کی حفاظت کریں۔
مزید پڑھیں
پیکا بل پر دستخط سے قبل فضل الرحمان اور زرداری میں کیا گفتگو ہوئی؟