پارلیمانی کمیٹی کی اہم تجویز، قیادت اور قوم یکجہتی کا مظاہرہ کر رہے ہیں امریکہ نے کشیدگی کم کرانے میں کردار ادا کیا، بھارتی وزیر خارجہ کا اعتراف بھارت مقبوضہ کشمیر کی آبادی بدلنے کی کوشش میں مصروف: ترجمان دفتر خارجہ

پاکستان کے میزائل پروگرام پر امریکا کی نئی پابندیاں: اصل مقصد کیا ہے؟

The new policy of USA adds sanctions to Pakistan. Missile program

امریکا نے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام میں تعاون کرنے والی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کردیں

امریکا نے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام میں تعاون کرنے والی چار کمپنیوں پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان کمپنیوں پر یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے بیلسٹک میزائل پروگرام میں معاونت فراہم کی، جس سے عالمی سطح پر اسلحہ کے پھیلاؤ کے خطرات میں اضافہ ہوا ہے۔ امریکی حکام نے اس اقدام کو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ضروری قرار دیا ہے۔

 محکمہ خارجہ کا اقدام

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ یہ پابندیاں پاکستان کے چار اداروں کے خلاف عائد کی جا رہی ہیں جو بیلسٹک میزائل پروگرام میں معاونت فراہم کرنے میں ملوث تھے۔ ان کمپنیوں کی فہرست میں نیشنل ڈویلپمنٹ کمپلیکس، ایفیلیئٹس انٹرنیشنل، اختر اینڈ سنز پرائیویٹ لمیٹڈ، اور راک سائیڈ انٹرپرائز شامل ہیں۔
ملر نے کہا کہ امریکا اس اقدام کو بین الاقوامی سلامتی اور پھیلاؤ کے خطرات کو روکنے کے لیے اٹھا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکا مستقبل میں بھی اس طرح کی خریداریوں اور پھیلاؤ کی سرگرمیوں کے خلاف سخت اقدامات جاری رکھے گا۔

امریکی پابندیاں اور ان کا مقصد

 حکام کا کہنا ہے کہ یہ پابندیاں بیلسٹک میزائل پروگرام کے لیے ضروری آلات کے حصول میں سہولت فراہم کرنے والی کمپنیوں کے خلاف ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ ان پابندیوں کا مقصد عالمی سطح پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی ترسیل یا ان کے پھیلاؤ کو روکنا ہے۔ امریکا نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ یہ کمپنیوں بیلسٹک میزائل پروگرام کو آگے بڑھانے کے لیے مواد اور سازوسامان فراہم کر رہی تھیں، جو عالمی امن کے لیے ایک سنگین خطرہ تھا۔

بیلسٹک میزائل پھیلاؤ پر موقف

امریکا نے پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کے پھیلاؤ کے خطرات کو محسوس کرتے ہوئے ان پابندیوں کا فیصلہ کیا۔ امریکی حکام کے مطابق، نیشنل ڈویلپمنٹ کمپلیکس، جو پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے انتظام کی ذمہ داری سنبھالے ہوئے ہے، نے ان کمپنیوں کی مدد سے میزائل پروگرام کو آگے بڑھایا۔ امریکا نے اس اقدام کو عالمی اسلحہ کے پھیلاؤ کے خلاف اپنی پالیسی کے ایک حصے کے طور پر پیش کیا، جس کے تحت امریکا پھیلاؤ اور اس سے متعلق خریداریوں کے خلاف کارروائیاں کرتا رہے گا۔

یہ پابندیاں دراصل اس بات کی عکاسی کرتی ہیں کہ امریکا اپنے دفاعی اور سلامتی کے مفادات کے لیے کسی بھی ایسے اقدام کو برداشت نہیں کرتا جو عالمی اسلحہ کے پھیلاؤ کو بڑھا سکتا ہو، خاص طور پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے سلسلے میں۔

مزید پڑھیں
نان فائلرز کے لیے نئی رکاوٹیں: بینک اکاؤنٹ، جائیداد اور گاڑی کی خریداری کیوں ناممکن؟

:دوسروں کے ساتھ اشتراک کریں

مقبول پوسٹس

اشتہار

بلیک فرائیڈے

سماجی اشتراک

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
WhatsApp

:متعلقہ مضامین