مرکزی ڈیجیٹل کرنسی کی تیاری
اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بریفنگ دیتے ہوئے اسٹیٹ بینک کے قائم مقام ڈپٹی گورنر ڈاکٹر عنایت حسین نے کہا کہ فارن ایکسچینج ریگولیشن ایکٹ (FERA) کے تحت ڈیجیٹل کرنسی اور اثاثوں کی بیرونِ ملک منتقلی پر سالانہ ایک لاکھ ڈالر کی حد برقرار رہے گی۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں مرکزی ڈیجیٹل کرنسی (CBDC) متعارف کرانے کی تیاری جاری ہے، لیکن اس کے اجرا سے پہلے ریگولیٹری فریم ورک اور قانونی ترامیم لازمی ہوں گی۔
قانون سازی اور PVARA بل
کمیٹی اجلاس میں PVARA (پاکستان ورچوئل ایسٹس ریگولیٹری اتھارٹی) بل پر شق وار منظوری کا عمل شروع کیا گیا۔ وزارت قانون کے نمائندوں نے اعتراف کیا کہ موجودہ FERA قوانین براہِ راست ڈیجیٹل اثاثوں پر لاگو نہیں کیے جا سکتے اور اس میں ترامیم کی ضرورت ہے۔ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ PVARA اتھارٹی کو وزارت خزانہ کے ماتحت کیا جائے گا اور اس کے چیئرمین کی عمر کی حد 55 سال مقرر ہوگی۔
سرمایہ کاری اور خدشات
سینیٹر افنان اللہ خان کے مطابق پاکستانی شہریوں کی ڈیجیٹل اثاثوں میں سرمایہ کاری 21 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکی ہے، اس لیے فوری اور موثر قانون سازی ناگزیر ہے۔ دوسری جانب، اسٹیٹ بینک نے واضح کیا۔ کہ ڈیجیٹل کرنسی روپے کے برابر ہوگی اور مکمل طور پر اسٹیٹ بینک کے کنٹرول میں رہے گی۔
عالمی قوانین اور نگرانی
وزارت قانون کے مطابق، ڈیجیٹل کرنسی کے لیے FATF کی سفارشات، اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ اور دیگر عالمی قوانین لاگو ہوں گے۔ اس کے علاوہ، غیر ملکی کمپنیوں کو پاکستان میں دفتر قائم کرنا ہوگا تاکہ شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے۔
نتیجہ
پاکستان میں ڈیجیٹل کرنسی کے اجرا اور ریگولیشن کی جانب اہم اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ ایک لاکھ ڈالر کی حد برقرار رہنے سے سرمایہ کاروں کو واضح فریم ورک ملے گا جبکہ مستقبل میں مرکزی ڈیجیٹل کرنسی (CBDC) ملکی مالیاتی نظام میں ایک بڑی تبدیلی ثابت ہو سکتی ہے۔
مزید پڑھیں