واقعہ کی تفصیل
اسلام آباد کے نیشنل پریس کلب میں پولیس اہلکاروں کی جانب سے صحافیوں پر بدترین تشدد کیا گیا۔ پولیس نہ صرف باہر مظاہرین کے پیچھے کلب کے اندر داخل ہوئی۔ بلکہ عمارت کے کیفے ٹیریا میں گھس کر کھانا کھانے والے صحافیوں کو بھی نشانہ بنایا۔ اس دوران صحافیوں کے کیمرے توڑ دیے گئے اور عمارت کو نقصان پہنچایا گیا۔
وزیر داخلہ کا مؤقف
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے اس واقعے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے کہا۔ کہ صحافی برادری پر تشدد کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے آئی جی اسلام آباد سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے۔ ملوث اہلکاروں کے خلاف انضباطی کارروائی کی ہدایت کی۔ وزیر داخلہ نے یہ بھی واضح کیا کہ ذمہ داروں کو قانون کے مطابق سزا دی جائے گی۔
حکومتی وضاحت اور معافی
وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے وضاحت دیتے ہوئے کہا۔ کہ مظاہرین گرفتاری سے بچنے کے لیے نیشنل پریس کلب میں داخل ہوئے، اور پولیس اہلکار بغیر سوچے مظاہرین کے پیچھے اندر چلے گئے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس واقعے پر غیر مشروط معافی مانگتی ہے اور انکوائری کے بعد سزا اور جزا سب کے سامنے ہوگی۔
آزاد کشمیر کے تناظر میں
طلال چوہدری نے آزاد کشمیر کی صورتحال پر بھی گفتگو کی اور کہا۔ کہ طاقت کا استعمال نہ کرنے کی وجہ سے ہمارے سپاہی شہید ہوئے۔ جبکہ بھارتی میڈیا اس پر جشن منا رہا ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ وزیراعظم صورتِ حال کے حل کے لیے کسی پیکج کا اعلان کرنا چاہیں تو کریں گے۔ تاکہ مسائل کو پرامن طور پر حل کیا جا سکے۔
مزید پڑھیں
وزیراعظم کا بیرون ممالک کا طویل دورہ ختم، وطن واپسی