ایران کی امریکا کو فوجی اڈوں پر حملے کی دھمکی
ایرانی وزیر دفاع نے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکا نے ایران پر حملہ کیا تو ایران خطے میں موجود تمام امریکی فوجی اڈوں کو نشانہ بنائے گا۔ اس بیان سے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی ایک بار پھر شدت اختیار کر گئی ہے۔
ایران کا سخت پیغام
ایرانی وزیر دفاع عزیز ناصر زادے نے اپنے بیان میں کہا کہ اگر امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی کسی فوجی تصادم میں تبدیل ہوئی، تو ایران بلا جھجک خطے میں موجود امریکی اڈوں پر حملہ کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران پر جنگ مسلط کی گئی تو دشمن کے نقصانات ایران سے زیادہ ہوں گے۔
جوہری معاہدے کی ناکامی اور فوجی ردعمل
ناصر زادے نے واضح کیا کہ اگر امریکا سے جوہری معاہدہ نہ ہوا اور واشنگٹن نے عسکری کارروائی کا راستہ چُنا، تو ایران بھی بھرپور جواب دے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایران ہچکچائے بغیر حملہ کرے گا، اور اس کا نشانہ امریکا کے مشرق وسطیٰ میں موجود تمام اڈے ہوں گے۔
امریکا کا ردعمل اور موجودہ صورتحال
دوسری طرف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے تک پہنچنے کی امید کم ہو رہی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ایران ایسی شرائط مانگ رہا ہے جو امریکا کے لیے ناقابلِ قبول ہیں۔ اس کشیدگی کے تناظر میں امریکا نے بحرین اور عراق سے غیر سفارتی عملے کے انخلا کی بھی منظوری دے دی ہے۔
مذاکرات کی کوششیں جاری
رپورٹس کے مطابق امریکا اور ایران کے درمیان جوہری معاہدے پر مذاکرات کا چھٹا دور اتوار کو مسقط میں متوقع ہے۔ اگرچہ دونوں ممالک مذاکرات کے ذریعے مسئلے کا حل تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن زمینی حقائق بتاتے ہیں کہ حالات کسی بھی وقت جنگ کی طرف جا سکتے ہیں۔
نتیجہ
ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی ایک خطرناک موڑ پر پہنچ چکی ہے۔ ایران کی جانب سے فوجی اڈوں پر حملے کی دھمکی اور امریکا کی جانب سے جوابی حکمت عملی مشرق وسطیٰ کے امن کو متاثر کر سکتی ہے۔ عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ فوری مداخلت کر کے حالات کو معمول پر لائے۔
مزید پڑھیں