شہد کی مکھیوں کی آبادی کو لاحق 12 نئے عالمی خطرات
سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ جنگ زدہ علاقے، مائیکرو پلاسٹک، اور روشنی کی آلودگی جیسے مسائل عالمی سطح پر شہد کی مکھیوں کی آبادی کے لیے سنگین خطرات بن رہے ہیں۔ یہ مسائل شہد کی مکھیوں کی تعداد میں کمی کی رفتار کو بڑھا سکتے ہیں، جس سے قدرتی ماحولیاتی نظام متاثر ہو سکتا ہے۔
شہد کی مکھیوں کے لیے نئے خطرات
ان کے قدرتی مسکن میں کمی آنا، جس سے شہد کی مکھیوں کی پرورش اور بقا مشکل ہو گئی ہے۔
کیڑے مار ادویات کا استعمال
زرعی کیمیکلز اور کیڑے مار ادویات کا بڑھتا ہوا استعمال مکھیوں کی نسلوں کو کمزور کر رہا ہے۔
موسمیاتی تبدیلی
موسمی تغیرات کی وجہ سے شہد کی مکھیوں کی غذا اور افزائش پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
جارح مزاج مخلوقات
دیگر جارح مزاج کیڑوں کی وجہ سے مکھیوں کے قدرتی مسکن اور وسائل پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔
جنگ کا شہد کی مکھیوں پر اثر
روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ نے ان ممالک میں فصلوں کی کاشت کو متاثر کیا ہے، جس کے نتیجے میں شہد کی مکھیوں کو پورے سیزن میں متنوع غذائیں میسر نہیں آ رہیں۔
مائیکرو پلاسٹک اور شہد کی مکھیوں کی حفاظت
برطانیہ کی یونیورسٹی آف ریڈنگ کی تحقیق میں بتایا گیا کہ یورپ بھر میں شہد کی مکھیوں کے چھتوں میں مائیکرو پلاسٹک کی آلودگی بڑھ رہی ہے۔ محققین نے 315 کالونیوں کا جائزہ لیا جن میں پی ای ٹی پلاسٹک جیسا مصنوعی مواد پایا گیا۔
مصنوعی روشنی اور فضائی آلودگی کا اثر
سائنس دانوں کے مطابق، مصنوعی روشنیوں کی وجہ سے شہد کی مکھیوں کا پھولوں پر جانے کا عمل 62 فیصد تک کم ہو چکا ہے۔ اس کے علاوہ فضائی آلودگی سے شہد کی مکھیوں کی بقا، افزائش، اور نمو پر بھی منفی اثرات پڑ رہے ہیں۔
مزید پڑھیں