ایکسپریس میڈیا گروپ کے گروپ ایڈیٹر ایاز خان نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف بارہا اس بات کا اعتراف کر چکے ہیں کہ اگر موجودہ آرمی چیف کی مدد نہ ہوتی تو حکومت ان معاشی اور انتظامی کامیابیوں کے قابل نہ ہوتی۔ انہوں نے پروگرام “ایکسپرٹس” میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے جب کوئی وزیراعظم کھلے دل سے تسلیم کر رہا ہے کہ اصل فیصلے کہیں اور سے آ رہے ہیں اور حکومت محض اعلانات کرتی ہے۔
ابتری سے بہتری تک: مگر عوام تک کب پہنچے گا فائدہ؟
بیورو چیف اسلام آباد عامر الیاس رانا نے گفتگو میں کہا کہ ملک میں ابتری سے بہتری کی طرف سفر شروع ہو چکا ہے، مگر اس کا اصل امتحان تب ہوگا جب عام آدمی بھی اس کا فائدہ محسوس کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی ایک سیاسی حقیقت ہے اور اسے انگیج کیا جانا چاہیے۔ وزیراعظم کو چاہیے کہ وہ تمام صوبوں کو ساتھ ملا کر قومی ہم آہنگی پیدا کریں۔
عوامی تحفظ، پی آئی اے کی کارکردگی، اور زمینی حقائق
بیورو چیف کراچی فیصل حسین کے مطابق معاشی اشاریے بہتر ہو رہے ہیں، مگر جب تک محدود آمدنی والے طبقے اور تنخواہ دار طبقے پر براہ راست اثر نہیں پڑتا، اصل بہتری کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ “ابھی تو دعا بھی احتیاط سے کرنی چاہیے، کہیں پیکا ایکٹ نہ لگ جائے!” انہوں نے کہا کہ اگر واقعی پی آئی اے منافع میں آ گئی ہے تو یہ خوش آئند ہے اور اسے بیچنے کی کوئی ضرورت نہیں۔
معاشی دعوے اور اصل سوالات
تجزیہ کار خالد قیوم نے کہا کہ حکومت کے جاری کردہ اعدادوشمار کے علاوہ عالمی مالیاتی ادارے بھی پاکستان کی معاشی بہتری کی تصدیق کر رہے ہیں، تاہم اصل سوال یہی ہے کہ کیا یہ اشاریے عام آدمی کی زندگی میں بھی بہتری لائیں گے؟ انہوں نے کہا کہ اگر پی آئی اے نے واقعی 26 ارب روپے کا منافع کمایا ہے تو اس کے اثرات حجاج کرام اور عام مسافروں کے کرایوں پر بھی پڑنے چاہییں۔
سرمایہ کاری، معدنی وسائل اور امن و امان
بیورو چیف لاہور محمد الیاس نے کہا کہ اگر حکومت نظر انداز کیے گئے معدنی وسائل کو ترقی دیتی ہے تو اس سے سرمایہ کاری بڑھے گی، جو کہ خوش آئند ہوگا۔ تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ امن و امان کی صورتحال بہتر ہونے تک معاشی ترقی مکمل نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی قیادت کے اندر اختیارات کی تقسیم بھی ایک سنجیدہ مسئلہ ہے۔
مزید پڑھیں