نواز شریف کی سیاسی واپسی فی الحال مشاورت تک محدود جیل میں عمران خان سے امریکی وفد کی ملاقات کی تردید، عرفان صدیقی کا بیان پرامن احتجاج جاری رکھیں گے، قانونی جنگ عدالتوں میں لڑتے رہیں گے، شیخ وقاص اکرم

نواز شریف کونسلر بننے کے اہل نہیں، شوکت بسرا اور ناصر بٹ میں تکرار

A heated exchange of words took place between Shaukat Basra and Nasir Butt, overshadowing the question of PTI's participation in the APC. The host's intervention was also in vain.

ٹی وی شو میں سیاستدانوں کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ

آج نیوز کے پروگرام اسپاٹ لائٹ میں ایک بار پھر سیاستدانوں کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ دیکھنے میں آیا۔ پروگرام کے میزبان شوکت پراچہ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شوکت بسرا سے سوال کیا کہ آیا ان کی جماعت دہشت گردی کے خاتمے کے لیے منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں شرکت کرے گی یا نہیں۔ تاہم، شوکت بسرا نے براہِ راست جواب دینے کے بجائے بحث کا رخ مسلم لیگ ن کے رہنما ناصر بٹ کی طرف موڑ دیا۔

انہوں نے اپنی گفتگو کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ پی ٹی آئی کا خاتمہ ہو چکا ہے، پارٹی تقسیم ہو چکی ہے، اور اس کی مقبولیت ختم ہو گئی ہے۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ شام چھ بجے سے لے کر رات بارہ بجے تک ہر ٹاک شو میں صرف عمران خان اور پی ٹی آئی پر بات ہوتی ہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ پارٹی آج بھی سب کی توجہ کا مرکز ہے۔

شوکت بسرا نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ میں نواز شریف پر کیا بات کروں؟ وہ تو کونسلر بننے کے بھی اہل نہیں رہے۔ وہ انتخابات ہار چکے ہیں اور ان کی حیثیت اب کچھ نہیں رہی۔

ناصر بٹ کا سخت ردِعمل، عمران خان کو چور قرار دے دیا

شوکت بسرا کی تنقید پر مسلم لیگ ن کے رہنما ناصر بٹ نے فوری اور سخت ردعمل دیا۔ انہوں نے کہا کہ 2018 میں پی ٹی آئی کا جو طوفان اٹھا تھا، وہ اب اپنی ہی جماعت کے انتشار میں دفن ہو چکا ہے۔ تم لوگ گھروں میں بیٹھ چکے ہو اور عوام میں نکلنے کی ہمت نہیں رکھتے۔

ناصر بٹ نے عمران خان پر براہِ راست تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ ہمیں کونسلر بننے کی باتیں سناتے ہیں، جبکہ آپ کا اپنا لیڈر چوری کے مقدمات میں جیل کاٹ رہا ہے اور عدالتوں سے مجرم قرار دیا جا چکا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر تمیز کے دائرے میں بات کرو گے تو بات ہوگی، ورنہ تمہاری اپنی جماعت کا حال سب کے سامنے ہے۔

شو کے میزبان کی کوشش، سوال کا جواب نہ مل سکا

جب دونوں رہنماؤں کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ شدت اختیار کر گیا تو میزبان شوکت پراچہ نے بیچ میں مداخلت کی اور یاد دلایا کہ ان کا سوال ابھی تک بے جواب ہے۔
انہوں نے شوکت بسرا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: میرا سوال وہیں کا وہیں ہے، مگر آپ دونوں جھگڑنے میں مصروف ہیں۔ میں جاننا چاہتا ہوں کہ پی ٹی آئی دہشت گردی کے خلاف اے پی سی میں شرکت کرے گی یا نہیں؟

پی ٹی آئی کا اے پی سی پر موقف، مذاکرات اوپن ہونے چاہئیں

میزبان کے بار بار سوال دہرانے پر شوکت بسرا نے بالآخر پی ٹی آئی کا مؤقف بیان کیا۔ انہوں نے کہا حکومت اگر واقعی دہشت گردی کے خلاف کوئی سنجیدہ فیصلہ کرنا چاہتی ہے تو اسے بند کمروں میں مذاکرات کرنے کے بجائے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانا چاہیے۔ وہاں کھلے عام اور شفاف انداز میں بحث ہونی چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ مسائل کا حل نہیں کہ مخصوص سیاستدان چند بند کمروں میں بیٹھ کر فیصلے کریں اور عوام کو لاعلم رکھا جائے۔ پاکستان کو دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ایک جامع اور مضبوط حکمت عملی کی ضرورت ہے۔

پاکستان میں دہشت گردی کی صورتحال، سنجیدہ پالیسی کی ضرورت

اپنی گفتگو کے اختتام پر شوکت بسرا نے ملک میں دہشت گردی کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا:
ہم گزشتہ 30 سال سے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں، مگر آج بھی پاکستان دہشت گردی سے متاثرہ ممالک میں دوسرے نمبر پر ہے۔ یہ حکومت کی ناکامی ہے کہ وہ اس بحران کو حل کرنے میں ناکام رہی ہے۔ اگر مسائل حل کرنے ہیں تو انہیں عوام کے سامنے لایا جائے، بند کمروں میں خفیہ معاہدے نہ کیے جائیں۔

نتیجہ: سیاسی بحث، عوامی مسائل پسِ پشت

یہ پروگرام بھی کئی دیگر ٹاک شوز کی طرح سیاسی الزامات اور لفظی جنگ کا میدان بن گیا، جہاں اصل مسئلہ یعنی دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پی ٹی آئی کی پالیسی نظرانداز ہو گیا۔ شوکت بسرا اور ناصر بٹ کی تلخ گفتگو نے عوامی مسائل پر ہونے والی بحث کو پسِ پردہ دھکیل دیا، اور میزبان کا سوال اب بھی تشنہ جواب رہا۔

مزید پڑھیں

عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا معطلی 190 ملین پاؤنڈ کیس کی سماعت مقرر

:دوسروں کے ساتھ اشتراک کریں

مقبول پوسٹس

اشتہار

بلیک فرائیڈے

سماجی اشتراک

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
WhatsApp

:متعلقہ مضامین