اسلام آباد ہائیکورٹ میں سزا معطلی کی درخواستیں سماعت کے لیے مقرر
اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی 190 ملین پاؤنڈ کیس میں سزا معطلی کی درخواستوں کو رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے ساتھ سماعت کے لیے مقرر کردیا ہے۔ قائم مقام چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد آصف پر مشتمل بینچ کل ان درخواستوں پر سماعت کرے گا۔
بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی جانب سے دائر کردہ درخواستوں میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ جب تک مرکزی اپیل کا حتمی فیصلہ نہیں آجاتا، احتساب عدالت کے فیصلے کو معطل کرتے ہوئے انہیں ضمانت پر رہا کیا جائے۔ درخواست گزاروں نے عدالت کو یقین دہانی کرائی ہے کہ سزا معطلی کے بعد وہ ہر سماعت پر عدالت میں پیش ہوں گے۔
سزا معطلی کی درخواست کا پس منظر
بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی نے اپنے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر کے ذریعے یہ درخواست دائر کی تھی۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ احتساب عدالت کا فیصلہ انصاف کے اصولوں کے خلاف ہے اور نیب نے بدنیتی کی بنیاد پر کارروائی کی۔
درخواست گزاروں نے اپنی اپیلوں میں یہ بھی استدعا کی ہے کہ احتساب عدالت کے 17 جنوری کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے، جس کے تحت بانی پی ٹی آئی کو 14 سال قید اور بشریٰ بی بی کو 7 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی گئی تھی۔
نیب کی تحقیقات پر اعتراضات
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ نیب نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا اور جان بوجھ کر نیشنل کرائم ایجنسی (NCA) سے معاہدے کا مکمل متن حاصل کرنے سے گریز کیا۔ مزید برآں، این سی اے حکام کو تحقیقات کا حصہ نہیں بنایا گیا، جس سے استغاثہ کی نیت پر سوالات اٹھتے ہیں۔
درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ نیب مکمل شواہد پیش کرنے میں ناکام رہی، اور نامکمل تحقیقات کی بنیاد پر انہیں سزا سنائی گئی۔ لہٰذا، اسلام آباد ہائیکورٹ سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ احتساب عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دے اور انصاف کے تقاضے پورے کرے۔
احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل
بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی نے اپنی اپیل میں موقف اختیار کیا ہے کہ انہیں بدنیتی پر مبنی فیصلے کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ ان کے خلاف عائد کی گئی سزاؤں کو ختم کیا جائے اور انہیں انصاف فراہم کیا جائے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کل ان درخواستوں پر سماعت کرے گی، جس کے بعد اس اہم کیس کے مستقبل کے حوالے سے کوئی فیصلہ سامنے آئے گا۔
مزید پڑھیں
نواز شریف کونسلر بننے کے اہل نہیں، شوکت بسرا اور ناصر بٹ میں تکرار