انڈیا کو سنگین ناکامی کا سامنا کرنا پڑا: میجر جنرل (ر) سمریز سالک سفارتی محاذ پر پاکستان کو جارحانہ پالیسی اپنانا ہوگی: خرم دستگیر بھارت کے جارحانہ رویے نے جنگ بندی کو خطرے میں ڈال دیا: بلاول بھٹو

بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی پارٹی قیادت سے ملاقات کی تفصیلات سامنے آگئیں

The inside story of Imran Khan and Bushra Bibi's meeting in Adiala Jail, discussions on legal strategy, party issues, and future plans.

بشریٰ بی بی کا پیشہ ورانہ وکیل کے انتخاب کی ضرورت پر زور

حال ہی میں اڈیالہ جیل میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی پارٹی رہنماؤں اور وکلاء کے ساتھ ملاقات ہوئی۔ اس ملاقات کے دوران اہم مسائل پر کھل کر بات کی گئی اور بشریٰ بی بی نے اپنی قانونی حکمت عملی میں تبدیلی کی ضرورت پر زور دیا۔ ملاقات کے آغاز میں بشریٰ بی بی نے وکلاء سے کہا کہ انہیں سیاسی وکیل کی نہیں بلکہ ایک پیشہ ور وکیل کی ضرورت ہے جو ان کے کیسز کو بااحسن طریقہ سے نمٹائے۔ بشریٰ بی بی نے فیصل چوہدری سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ وہ ان کی پٹیشنز سے الگ ہو جائیں کیونکہ سیاسی بنیادوں پر کام کرنے والے وکیل کی مدد سے معاملہ حل نہیں ہو سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں ایسے وکلاء کی ضرورت ہے جو اس معاملے میں مکمل طور پر پیشہ ورانہ طریقہ کار پر عمل کریں۔

بشریٰ بی بی نے وکلاء سے پوچھا کہ اتنے دنوں سے ان کی ملاقاتیں کیوں بند رکھی گئی ہیں اور اس دوران ان کے وکلاء نے کیا اقدامات کیے ہیں؟ ان کے اس سوال میں واضح طور پر ایک تشویش تھی کہ ان کے کیس کے حوالے سے اب تک کی حکمت عملی مناسب نہیں رہی۔

عمران خان کا جیل کے حالات اور پارٹی حکمت عملی پر اظہار خیال

عمران خان نے اس ملاقات کے دوران بیرسٹر سلمان صفدر سے تفصیل سے بات کی اور ان سے سوال کیا کہ ان کے کیسز کے لیے کون سے وکیل کو منتخب کیا جا سکتا ہے جو ان کی پٹیشنز اور جیل کے معاملات کو بہتر طریقے سے دیکھ سکے۔ خان نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ایک پیشہ ور وکیل کی مدد سے ہی ان کی قانونی پیچیدگیاں حل ہو سکتی ہیں، اور اسی طرح پارٹی کا بیانیہ بھی مضبوط ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر اس طرح کے معاملات کو اسی طرح چلایا گیا تو یہ مسائل کبھی حل نہیں ہوں گے۔ عمران خان نے مزید کہا کہ موجودہ صورتحال میں وہ خود بھی اس بات سے پریشان ہیں کہ پارٹی کی حکمت عملی میں اتنی کمی کیوں آئی ہے۔

انہوں نے پارٹی رہنماؤں سے بات کرتے ہوئے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ کس طرح ان کی ملاقاتوں کو روکا جا رہا ہے اور کس قسم کا سلوک ان کے ساتھ روا رکھا جا رہا ہے۔ عمران خان نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ان کی ملاقات کو روکا جانا ایک سیاسی سلوک سے زیادہ کچھ نہیں اور اس کا مقصد صرف ان کی آواز کو دبانا ہے۔ عمران خان نے مزید کہا کہ اگر ان کی ملاقاتوں پر اس طرح کی پابندیاں لگتی رہیں تو پارٹی کی پارلیمانی کمیٹی کو جیل کے باہر احتجاجی مظاہرے کرنے چاہیے، کیونکہ کارکن صرف ان کی رہائی کی منتظر ہیں۔

بشریٰ بی بی کے فوکل پرسنز کا اعلان اور اہم شخصیات کا کردار

ملاقات میں بشریٰ بی بی نے اپنے اہم فوکل پرسنز کے بارے میں بھی بتایا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے چار فوکل پرسنز ہیں، جن کے علاوہ کوئی بھی شخص ان کی نمائندگی کرنے کا مجاز نہیں ہے۔ بشریٰ بی بی کے فوکل پرسنز میں رائے سلمان کھرل، مبشر مقصود اعوان، نعیم پنجھوتہ اور خالد یوسف چوہدری شامل ہیں۔ ان شخصیات کو تمام معاملات میں ان کی معاونت اور رہنمائی فراہم کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ بشریٰ بی بی نے واضح طور پر کہا کہ ان چار افراد کے علاوہ کسی کو ان کے معاملات پر بات کرنے کا اختیار نہیں دیا گیا ہے، اور یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا تاکہ تمام کام ایک مربوط اور پیشہ ورانہ انداز میں چل سکے۔

نیا قانونی مشیر: عمران خان کی جانب سے فیصلہ

ملاقات کے آخر میں بیرسٹر سلمان صفدر نے ایک اور اہم تجویز پیش کی، جس میں انہوں نے چوہدری ظہیر عباس کا نام دیا جو ایک تجربہ کار وکیل ہیں اور ان کے خیال میں اس کیس کے لیے موزوں انتخاب ہوں گے۔ عمران خان نے اس تجویز کو قبول کرتے ہوئے چوہدری ظہیر عباس کو اپنے قانونی مشیر کے طور پر منتخب کر لیا۔ اس فیصلے کے ساتھ ہی پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے یہ طے کیا کہ اب ان کے قانونی امور کو ایک نئے اور پیشہ ورانہ انداز میں چلایا جائے گا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ اس فیصلے کے بعد ان کے کیسز کی پیروی زیادہ مؤثر طریقے سے کی جا سکے گی اور پارٹی کے بیانیے کو بھی مضبوط کیا جا سکے گا۔

اس ملاقات کے دوران، جہاں ایک طرف قانونی مسائل پر بات کی گئی، وہیں دوسری طرف پی ٹی آئی کی موجودہ سیاسی اور قانونی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس ملاقات نے یہ واضح کر دیا کہ پی ٹی آئی کی قیادت اب اپنے قانونی اور سیاسی چیلنجز کو نئے طریقے سے حل کرنے کے لیے تیار ہے۔ یہ ملاقات ان اہم فیصلوں کا آغاز ثابت ہوئی جو آئندہ پارٹی کی حکمت عملی اور قانونی پوزیشن کو متعین کرنے میں مدد گار ثابت ہوں گے۔

مزید پڑھیں

بانی پی ٹی آئی کو سحری اور عبادت سے روکنے کا الزام حقیقت یا فسانہ؟

:دوسروں کے ساتھ اشتراک کریں

مقبول پوسٹس

اشتہار

بلیک فرائیڈے

سماجی اشتراک

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
WhatsApp

:متعلقہ مضامین