ایف بی آر کی ٹیکس وصولیاں ہدف سے پیچھے رہ گئیں
وفاقی حکومت کی جانب سے 129 کھرب روپے کے ٹیکس ہدف کے باوجود، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (FBR) مالی سال 2024-25 کے اختتام پر صرف 117.3 کھرب روپے کی ٹیکس وصولیاں کر سکا۔ یوں حکومت مقررہ ہدف سے 12 کھرب روپے پیچھے رہی۔
عوام پر بوجھ، لیکن نتائج کم
وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے منی بجٹ کے بغیر ہدف پورا کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی، تاہم زمینی حقائق اس کے برعکس نکلے۔ بجٹ میں 13 کھرب روپے کے نئے ٹیکس لگائے گئے، جن میں تنخواہ دار طبقے پر بوجھ اور روزمرہ اشیاء جیسے پیکٹ دودھ پر بھی ٹیکس شامل تھے۔
معیشت کی سست روی اور مہنگائی میں کمی
ماہرین معاشیات کے مطابق حکومت کا ٹیکس ہدف غیر حقیقی تھا۔ معاشی سست روی، مہنگائی میں مسلسل کمی، اور کاروباری سرگرمیوں کی کمزوری جیسے عوامل کی وجہ سے محصولات میں صرف 26 فیصد اضافہ ممکن ہو سکا۔
آئی ایم ایف کے اہداف بھی پورے نہ ہو سکے
حکومت نے آئی ایم ایف سے ٹیکس جی ڈی پی تناسب 10.6 فیصد تک بڑھانے کا وعدہ کیا تھا، لیکن یہ صرف 10.2 فیصد تک پہنچ سکا۔ ایف بی آر کے سابق چیئرمین امجد زبیر ٹوانہ کی پیش گوئی کہ وصولیاں 118 کھرب سے آگے نہیں جا سکیں گی، درست ثابت ہوئی۔
تاجر اسکیم سے مطلوبہ فائدہ نہ ملا
تاجر دوست اسکیم کے تحت حکومت نے دکان داروں سے 50 ارب روپے کا انکم ٹیکس وصول کرنے کا ہدف مقرر کیا تھا، تاہم وہ بھی حاصل نہ ہو سکا، جس سے بجٹ پر مزید دباؤ بڑھ گیا۔
نتیجہ
حکومت کی تمام تر کوششوں، ٹیکس اصلاحات، اور اضافی محصولات کے باوجود مالی سال 2024-25 کا ٹیکس ہدف پورا نہ ہونا ایک تشویشناک معاشی اشارہ ہے۔ مستقبل میں مزید محتاط منصوبہ بندی اور ٹیکس نیٹ میں وسعت لانا ناگزیر ہو چکا ہے۔
مزید پڑھیں
امریکا نے شام پر پابندیاں ختم کر دیں، ٹرمپ کا ایگزیکٹو آرڈر جاری