فضل الرحمان اور آصف زرداری کے درمیان بات چیت کی تفصیلات
اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما حافظ حمد اللہ نے انکشاف کیا ہے کہ صدر مملکت کی جانب سے پیکا ترمیمی بل 2025 پر دستخط سے قبل مولانا فضل الرحمان اور آصف علی زرداری کے درمیان اہم گفتگو ہوئی تھی۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’خبر‘ میں گفتگو کرتے ہوئے حافظ حمد اللہ نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمان نے صدر مملکت سے اس متنازع بل پر بات کی تھی، جس پر آصف زرداری نے جواب دیا کہ وہ وزیر داخلہ محسن نقوی کی واپسی کا انتظار کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق، اس کے بعد میڈیا کے نمائندوں کے ساتھ تفصیلی بات چیت کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
غیر متوقع طور پر دستخط کیوں کیے گئے؟
حافظ حمد اللہ نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صدر زرداری نے بات چیت کے چند گھنٹوں بعد ہی اچانک پیکا ترمیمی بل پر دستخط کر دیے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس قانون کے تحت اب حکومت اظہارِ رائے پر مزید قدغنیں لگا رہی ہے، اور یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ’فیک نیوز‘ کی تعریف اور تشریح کون کرے گا؟ انہوں نے الزام عائد کیا کہ حکومت جھوٹ روکنے کے نام پر سچ بولنے کی آزادی پر قدغن لگا رہی ہے۔
جمہوریت کی بقا اور مولانا فضل الرحمان کا کردار
حافظ حمد اللہ نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان ہمیشہ جمہوریت اور آئینی نظام کو تحفظ دینے کے لیے سرگرم رہے ہیں۔ انہوں نے 26ویں ترمیم کے دوران بھی کئی اہم ترامیم رکوانے میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ آج کی قانون سازی مستقبل میں خود حکومت کے لیے مشکلات کھڑی کر سکتی ہے، کیونکہ یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ حکومت آزادانہ فیصلے نہیں کر رہی بلکہ کسی اور کے احکامات پر عمل کر رہی ہے۔
امریکا کی مداخلت اور سیاسی جماعتوں کا جھکاؤ
حافظ حمد اللہ نے مزید کہا کہ پاکستان کی سیاست میں بیرونی مداخلت کوئی نئی بات نہیں ہے۔ انہوں نے ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کو امریکی صدر بل کلنٹن کے ذریعے ملک سے نکالا گیا تھا، لیکن بدقسمتی سے پاکستان کی قیادت نے تاریخ سے کوئی سبق نہیں سیکھا۔
ان کے مطابق، ملک کے بیشتر سیاستدان عوام کی فلاح و بہبود کے بجائے امریکا کی طرف دیکھتے ہیں۔ انہوں نے مسلم لیگ (ن) اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ دونوں جماعتیں امریکی اشاروں پر چل رہی ہیں، جس کی وجہ سے عوام کے مسائل پسِ پشت چلے گئے ہیں۔
حکومتی پالیسیوں پر سخت تنقید
حافظ حمد اللہ نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت کی پالیسیوں نے عوام کو شدید مشکلات میں مبتلا کر دیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر تشویش ظاہر کی کہ ملک میں مہنگائی بڑھ رہی ہے، عام آدمی کی زندگی مشکل ہو چکی ہے، لیکن اس کے برعکس، حکومتی اراکین اپنی تنخواہوں میں 200 فیصد اضافہ کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت نے اپنی پالیسیوں پر نظرثانی نہ کی تو مستقبل میں نہ صرف حکومت خود مشکلات میں پھنسے گی بلکہ عوام کا اعتماد بھی مکمل طور پر ختم ہو جائے گا۔
مزید پڑھیں
پی ٹی آئی قیادت کی فضل الرحمان سے ملاقات – حکومت مخالف گرینڈ الائنس کی دعوت