شٹ ڈاؤن کی بنیادی وجہ
امریکا میں اخراجات کا بل منظور نہ ہونے کے باعث حکومت کا کام رُک گیا ہے۔ اس بحران نے پورے ملک میں ہلچل مچا دی ہے اور ناسا سمیت کئی محکمے بند کر دیے گئے ہیں۔
ناسا کی بندش اور اثرات
ناسا نے اپنی آفیشل ویب سائٹ پر اعلان کیا ہے کہ فنڈنگ کی معطلی کے بعد ادارے کی تمام سرگرمیاں روک دی گئی ہیں۔ ادارے کے 15 ہزار سے زائد ملازمین کو عارضی طور پر فارغ کر دیا گیا ہے۔ صرف وہی محدود عملہ موجود رہے گا جو حساس مشنز پر کام کر رہا ہے۔ تاکہ خلابازوں کی جان یا اہم آپریشنز محفوظ رہیں۔
وفاقی اداروں اور عوامی سرگرمیوں پر اثر
رپورٹس کے مطابق تقریباً ساڑھے 7 لاکھ وفاقی ملازمین کو جبری چھٹیوں پر بھیج دیا گیا ہے۔ کپٹل ہل اور کانگریس لائبریری مہمانوں کے لیے بند کر دی گئی ہیں۔ شٹ ڈاؤن سے فضائی سفر متاثر ہوگا، سائنسی تحقیق معطل ہو جائے گی۔ اور امریکی فوجیوں کو تنخواہیں نہیں ملیں گی۔
سیاسی تناؤ اور مستقبل کے خدشات
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے۔ کہ اگر بحران حل نہ ہوا تو بڑے پیمانے پر برطرفیاں ہوسکتی ہیں۔ نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا۔ کہ یہ شٹ ڈاؤن کب ختم ہوگا، اس بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولائن لیویٹ کے مطابق اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو وفاقی ملازمین اگلے چند دنوں میں اپنی ملازمتوں سے محروم ہو سکتے ہیں۔
سینیٹ میں ووٹنگ اور سیاسی الزام تراشی
یہ شٹ ڈاؤن سینیٹ کی جانب سے عارضی فنڈنگ بل مسترد کرنے کے بعد شروع ہوا۔ ڈیموکریٹس اور ریپبلکن ایک دوسرے کو ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں۔ آج سینیٹ میں دوبارہ ووٹنگ ہوگی، لیکن بل پاس کرانے کے لیے حکومت کو 60 ووٹ درکار ہیں۔ جبکہ ریپبلکنز کے پاس صرف 53 نشستیں ہیں۔ اس صورتحال میں ڈیموکریٹس کی حمایت کے بغیر بل منظور ہونا مشکل دکھائی دیتا ہے۔
مزید پڑھیں
فلوٹیلا واقعہ: وزیراعظم نے اسرائیل کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا