واجبات میں اضافے کی صورتحال
اسلام آباد سے موصولہ اطلاعات کے مطابق کے الیکٹرک پر وفاقی حکومت کے مجموعی واجبات جولائی 2025 تک 203 ارب روپے تک جا پہنچے ہیں۔ یہ واجبات جولائی 2024 کے مقابلے میں ساڑھے 5 ارب روپے زیادہ ہیں۔ اس اضافے نے توانائی کے شعبے میں موجود مالی بحران کو مزید نمایاں کردیا ہے اور یہ ظاہر کرتا ہے۔ کہ گردشی قرضوں کا مسئلہ اب بھی سنگین سطح پر موجود ہے۔
جون اور جولائی کے اعداد و شمار کا موازنہ
سرکاری دستاویزات کے مطابق جون 2025 کے مقابلے میں جولائی 2025 میں کے الیکٹرک کے مجموعی واجبات میں 15 ارب روپے کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ یہ کمی صرف اصل رقم کے حجم میں سامنے آئی ہے۔ جبکہ سود کی مد میں واجبات اب بھی جون کی سطح یعنی 187 ارب روپے پر برقرار ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے۔ کہ اگرچہ کچھ ادائیگیوں سے اصل رقم کم ہوئی ہے، مگر سود کی وجہ سے واجبات کا بوجھ بدستور برقرار ہے۔
قرضوں کے بوجھ کا اثر
کے الیکٹرک کے بڑھتے ہوئے واجبات نہ صرف کمپنی کی مالی کارکردگی پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔ بلکہ قومی خزانے پر بھی دباؤ ڈال رہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق بجلی کے نرخوں میں عدم توازن، سبسڈی کا مسئلہ اور بروقت ادائیگیوں کی کمی اس بحران کی بنیادی وجوہات ہیں۔ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو گردشی قرضوں کا حجم مزید بڑھ سکتا ہے۔ جو توانائی کے شعبے کی پائیداری کے لیے خطرہ ہے۔
مستقبل کے خدشات
توانائی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک کے واجبات میں کمی کے لیے جامع اصلاحات کی ضرورت ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ حکومت کو بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے ساتھ اپنے مالی معاملات میں شفافیت لانی ہوگی تاکہ گردشی قرضوں کا مستقل حل نکالا جا سکے۔ بصورت دیگر، یہ مسئلہ نہ صرف کے الیکٹرک بلکہ قومی توانائی نظام کو بھی نقصان پہنچاتا رہے گا۔
مزید پڑھیں
نوشہرو فیروز میں سیلاب کے باعث گھروں، دکانوں اور تعلیمی اداروں کو شدید نقصان