اسرائیل کا الحدیدہ بندرگاہ پر فضائی حملہ
اسرائیل نے یمن کے الحدیدہ بندرگاہ پر ایک بار پھر فضائی حملے کیے۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے بندرگاہ پر 12 فضائی حملے کیے جو تقریباً 10 منٹ تک جاری رہے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی حوثیوں کی فوجی سرگرمیوں کے جواب میں کی گئی اور اس میں حوثیوں کے 10 مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔
اسرائیل کا الزام اور انتباہ
صیہونی فوج نے الزام عائد کیا کہ الحدیدہ بندرگاہ سے حوثی ایران سے اسلحہ وصول کرتے ہیں۔ حملے سے قبل اسرائیلی فوج نے بندرگاہ اور لنگر انداز جہازوں کو خالی کرنے کا انتباہ جاری کیا۔ عینی شاہدین کے مطابق حملوں کا ہدف 3 وہ ڈوکس تھے جو پچھلے حملوں کے بعد دوبارہ بحال کیے گئے تھے۔
حوثیوں کا بیلسٹک میزائل جواب
حوثیوں نے اسرائیلی فوج کی جارحیت کے جواب میں اسرائیل پر بیلسٹک میزائل داغ دیا، جس کے بعد اسرائیل کے کچھ علاقوں میں سائرن بج اٹھے۔ حوثی ترجمان نے کہا کہ وہ اسرائیلی فوج کی وحشیانہ کارروائیوں کے خلاف اقدامات کرتے رہیں گے۔
الحدیدہ بندرگاہ کی اسٹریٹجک اہمیت
الحدیدہ بندرگاہ یمن کے لیے نہایت اہم اقتصادی اور فوجی مقام رکھتی ہے۔ یہ بندرگاہ ملک کے زیادہ تر تجارتی اور امدادی سامان کا مرکزی راستہ ہے، اور حوثیوں کے قبضے میں ہونے کی وجہ سے عالمی برادری کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔
خطے میں کشیدگی میں اضافہ
اس حملے اور جواب سے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں ہائی الرٹ ہیں، کیونکہ الحدیدہ بندرگاہ پر کسی بھی تباہی سے انسانی بحران مزید سنگین ہو سکتا ہے۔
عالمی ردعمل
عرب میڈیا اور عالمی خبر رساں اداروں نے اسرائیل اور حوثیوں کے درمیان اس تازہ تنازع کو خبروں کی زینت بنایا۔ اقوام متحدہ نے دونوں فریقوں سے تحمل اور انسانی نقصان سے بچنے کی اپیل کی ہے۔
مزید پڑھیں
میچ ریفری اینڈی پائیکرافٹ پی سی بی کے مطالبے پر ہٹا دیا گیا، بھارتی میڈیا کا دعویٰ