10 سال میں موت کا خطرہ تقریباً دوگنا، تحقیق
حال ہی میں شائع ہونے والی ایک ڈنمارک کی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ کسی عزیز کے چلے جانے کا گہرا اور دیرپا غم انسانی صحت پر نہ صرف نفسیاتی بلکہ جسمانی اثرات بھی ڈال سکتا ہے، اور یہ اثرات اتنے شدید ہو سکتے ہیں کہ موت کا خطرہ 88 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
مطالعے کی تفصیلات
یہ تحقیق 2012 میں شروع ہوئی، جس میں 62 سال کی عمر کے 1,735 افراد شامل کیے گئے جنہوں نے حال ہی میں کسی قریبی شخص کو کھویا تھا۔ ان افراد کو 10 سال تک فالو اپ کیا گیا:
38٪ افراد کو کم یا نارمل غم محسوس ہوا
6٪ افراد نے شدید اور مسلسل غم کی شکایت کی
انہی 6٪ افراد کا موت کا خطرہ 88 فیصد زیادہ ریکارڈ کیا گیا
نفسیاتی مدد کا اثر
تحقیق سے معلوم ہوا کہ کم غم محسوس کرنے والے افراد زیادہ تر ذہنی صحت کی سہولیات جیسے تھراپی، antidepressant ادویات اور مشاورت کا سہارا لے رہے تھے۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ بروقت مدد حاصل کرنا زندگی کو طول دینے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
جسمانی اثرات: دل کی بیماری، کمزوری، نیند اور وزن
ماہرین کے مطابق شدید غم:
دل کی بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے
نیند میں کمی
وزن میں کمی یا بدہضمی
عمومی جسمانی کمزوری
یہ تمام عوامل کسی بھی فرد کو طبی لحاظ سے کمزور بنا سکتے ہیں۔
شریکِ حیات کی موت کا خاص اثر
تحقیق میں خاص طور پر یہ بھی پایا گیا کہ شریکِ حیات کی وفات کے فوراً بعد کے پہلے تین مہینے انتہائی نازک ہوتے ہیں، جہاں موت کا خطرہ 20 سے 40 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
نتیجہ
یہ تحقیق اس حقیقت کو اجاگر کرتی ہے کہ غم ایک خاموش قاتل بن سکتا ہے اگر اسے بروقت سنبھالا نہ جائے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ذہنی صحت کی سہولیات تک رسائی، مشاورت، خاندان کا تعاون، اور بروقت مدد کسی بھی غم زدہ فرد کی زندگی بچا سکتی ہے۔
مزید پڑھیں
الٹرا پروسیسڈ غذائیں: کیا یہ پھیپھڑوں کے کینسر کی خاموش قاتل ہیں؟