اداکارہ ہانیہ عامر اقوامِ متحدہ کی قومی خیرسگالی سفیر بن گئیں عمران خان نے وزیرِاعلیٰ کے پی کے لیے مراد سعید کا انتخاب کیا، ذرائع
A bold graphic with the words "BREAKING NEWS" in red and black, conveying urgency and importance in news reporting.

مسجد اقصیٰ کا مستقبل اور ٹرمپ کا منصوبہ

Future of Al-Aqsa Mosque and Trump peace plan

تعارف

مسئلہ فلسطین دنیا کا ایک قدیم اور پیچیدہ تنازع ہے۔ اس کا سب سے حساس پہلو مسجد اقصیٰ پر اسرائیلی قبضہ ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ برصغیر کے مسلمانوں کے رہنما قائداعظم محمد علی جناح نے نہ صرف پاکستان کے قیام کی جدوجہد کی بلکہ فلسطین کے مسئلے پر بھی دوٹوک مؤقف اختیار کیا۔ آج کے دور میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا امن منصوبہ اس تنازع کو مزید الجھا رہا ہے۔

مفتی امین الحسینی کا خط اور جناح کا جواب

1940ء میں مفتی اعظم فلسطین نے قائداعظم سے فلسطینی قیدیوں کی سزاؤں پر مدد مانگی۔ قائداعظم نے برطانوی وائسرائےکوخط لکھ کر فلسطینی عوام کی حمایت کی اور ان پر ہونے والی ناانصافیوں کے خلاف آواز بلند کی۔

مسلم لیگ کی قرارداد

23 مارچ 1940ء کو لاہور اجلاس میں مسلم لیگ نے پاکستان کے قیام کے ساتھ ساتھ فلسطینی عوام کے حق میں بھی قرارداد منظور کی۔ اس طرح پاکستان کی بنیاد فلسطین کی حمایت کے اصول پر بھی رکھی گئی۔

یومِ فلسطین کی روایت

مفتی امین الحسینی کی درخواست پر قائداعظم اور مسلم لیگ نے بارہا 27 رجب کو “یوم فلسطین” منایا تاکہ مسجد اقصیٰ کے ساتھ اپنی وابستگی ظاہر کر سکیں۔

اسرائیل کا قیام اور قائداعظم کی مخالفت

1947ء میں جب اقوام متحدہ کے ذریعے تقسیم فلسطین کا منصوبہ منظور ہوا تو قائداعظم نے اس کی کھل کر مخالفت کی۔  انہوں نے اسرائیل کو تسلیم کرنے سے انکار کیا اور امریکی صدر ٹرومین کو لکھے گئے۔ خط میں واضح کیا کہ اسرائیل کا  وجود ناجائز ہے۔ جب تک مسجد اقصیٰ آزاد نہیں

ہو جاتی۔

ٹرمپ کا امن پلان اور تنازع

ڈونلڈ ٹرمپ نے یروشلم میں امریکی سفارتخانہ قائم کیا۔ مگر وہ ایک ایسی فلسطینی ریاست کی حمایت نہیں کر رہے جس کا دارالحکومت القدس شریف ہو۔

فلسطینی قیادت میں تقسیم

پی ایل او (فلسطینی اتھارٹی) نے ٹرمپ پلان کی حمایت کی۔

حماس نے اس منصوبے کو مسترد کر دیا۔

اس تقسیم نے فلسطینی تحریک کو کمزور کر دیا ہے۔

اسرائیل کا اصل ہدف

اسرائیل کسی آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر تیار نہیں۔ نیتن یاہو کی پالیسی یہ ہے۔ کہ چند مسلم ممالک اسرائیل کو تسلیم کر لیں تو وہ بھی دکھاوے کے طور پر فلسطینی ریاست کی بات کرے گا مگر مسجد اقصیٰ کا قبضہ نہیں چھوڑے گا۔

مسئلہ فلسطین کا اصل حل

مسئلہ فلسطین کا حل ٹرمپ یا مغربی طاقتوں کے پاس نہیں۔اصل حل مسجد اقصیٰ کی آزادی اور اسرائیلی قبضے کے خاتمے میں ہے۔ حماس کو ختم کر دینا مسئلے کو حل نہیں کرے گا۔ کیونکہ فلسطینی عوام کی مزاحمت آنے والی نسلوں میں بھی جاری رہے گی۔

نتیجہ

قائداعظم محمد علی جناح نے اسرائیل کے ناجائز قیام کو تسلیم کرنے سے انکار کیا اور ہمیشہ مسجد اقصیٰ کی آزادی کے حق میں رہے۔ آج اگر مسلم دنیا ٹرمپ کے امن پلان کی اندھی تقلید کرتی ہے۔ تو یہ قائداعظم کے نظریے سے انحراف اور اہل فلسطین کے ساتھ بے وفائی ہوگی۔
مسجد اقصیٰ صرف فلسطینیوں کا مسئلہ نہیں بلکہ پوری امت مسلمہ کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
مزید پڑھیں
امریکی شٹ ڈاؤن نے معیشت اور ملازمین کو ہلا کر رکھ دیا

:دوسروں کے ساتھ اشتراک کریں

مقبول پوسٹس

اشتہار

A silver Škoda Karoq drives dynamically on a road, promoting a special offer starting at 359,750 kr from Nordbil.

بلیک فرائیڈے

Red promotional graphic highlighting "up to 40% off" regular prices, available online only through Friday.

سماجی اشتراک

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
WhatsApp
Bombas logo with a pair of colorful, comfortable socks on feet; text promotes their comfort and invites to shop.

:متعلقہ مضامین