ریٹیل سیکٹر سب سے بڑی رکاوٹ
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے وزیراعظم آفس کو دی گئی بریفنگ میں تسلیم کیا ہے کہ رواں مالی سال میں 3.6 کھرب روپے کے سیلز ٹیکس خسارے کو مکمل طور پر ختم کرنا ممکن نہیں۔ ادارے کے مطابق ریٹیل سیکٹر کی غیر رسمی نوعیت اور تقسیم شدہ ڈھانچہ اس کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ صرف ریٹیل سیکٹر میں 310 ارب روپے کا خسارہ ریکارڈ ہوا ہے۔
سیلز ٹیکس وصولی اور خلا
اعداد و شمار کے مطابق پچھلے مالی سال میں ایف بی آر نے 3.9 کھرب روپے سیلز ٹیکس اکٹھا کیا، تاہم 3.6 کھرب روپے کا خلا باقی رہا۔ ایف بی آر کا کہنا ہے۔ کہ گزشتہ سال نفاذی اقدامات کے نتیجے میں 874 ارب روپے کی اضافی وصولی ممکن ہوئی۔ ادارے کے مطابق مکمل خسارہ صرف اسی وقت پورا ہو سکتا ہے۔ جب ریٹیل سطح پر بھرپور مانیٹرنگ کی جائے، جو موجودہ حالات میں ممکن نہیں۔
سیکٹر وائز خسارے کی تفصیل
ایف بی آر کی رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ خسارہ ٹیکسٹائل سیکٹر میں 814 ارب روپے ہے۔ اس کے بعد پیٹرولیم اور خوراک کے شعبے میں 384، کیمیکل و فرٹیلائزر میں 326، آئرن و اسٹیل میں 200، الیکٹرانکس میں 193 اور مشروبات میں 101 ارب روپے کا خسارہ ریکارڈ ہوا۔ اس کے برعکس چینی کے شعبے میں خسارہ صرف 46 ارب روپے ہے۔ لیکن ایف بی آر کی توجہ اس پر غیر معمولی طور پر مرکوز رہی ہے۔
مستقبل کے اہداف اور اقدامات
ایف بی آر کا کہنا ہے۔ کہ بہتر نفاذ کے باعث ٹیکس سے جی ڈی پی تناسب 8.8 فیصد سے بڑھ کر 10.24 فیصد تک پہنچا ہے، اور آئی ایم ایف کے ساتھ 2027 تک اس تناسب کو 13.7 فیصد تک لے جانے کا ہدف طے ہے۔ دوسری جانب ادارے نے فیصل آباد میں جیولرز اور فرنیچر شورومز کے خلاف کارروائیاں بھی کی ہیں۔ جن میں 100 سے زائد دکانداروں پر ایکشن لیا گیا۔
مزید پڑھیں
فلسطینی صدر: حماس فوری ہتھیار ڈالے اور جنگ بندی کرے