تحقیق کا پس منظر
بھارت میں کی گئی ایک تحقیق نے بچوں میں دمے اور چکنائی سے بھرپور کھانوں کے درمیان تعلق کو واضح کیا ہے۔ یہ تحقیق 6 سے 16 سال کی عمر کے 2,428 بچوں پر کی گئی، جن میں سے کچھ بچے دمے کے مریض تھے جبکہ باقی صحت مند تھے۔
چکنائی والے کھانے اور مدافعتی نظام
ماہرین کے مطابق دمے کے شکار بچوں میں چکنائی والے کھانے کھانے کے بعد مدافعتی نظام کمزور ہوا اور سانس کی نالیوں میں سوزش میں اضافہ دیکھا گیا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چکنائی سانس کے امراض کو بڑھا سکتی ہے۔
تحقیق کے اہم نتائج
تحقیق میں واضح ہوا کہ چکنائی سے بھرپور خوراک نہ صرف دمے کے خطرے سے جڑی ہے بلکہ یہ دمے کی علامات کو بھی بدتر کر سکتی ہے۔ اس کا بنیادی سبب جسم میں سوزش میں اضافہ ہے جو مدافعتی نظام پر اثر انداز ہوتا ہے۔
مغربی طرزِ غذا کا کردار
تحقیق میں بتایا گیا کہ مغربی طرزِ غذا، جو پروسیسڈ اور زیادہ چکنائی والی خوراک پر مبنی ہے، بچوں میں دمے کے خطرات کو بڑھاتی ہے۔ اس کے علاوہ یہ طرزِ غذا بچوں میں موٹاپے کے امکانات کو بھی بڑھاتی ہے۔
فیٹی ایسڈز کا عدم توازن
ماہرین نے پایا کہ بچوں میں اومیگا تھری اور اومیگا سکس فیٹی ایسڈز کا عدم توازن بھی دمے کی شدت اور اس کے خدشات سے جڑا ہوا ہے۔ یہ توازن بگڑنے سے جسم میں سوزش کی سطح بڑھ جاتی ہے۔
غذائی عادات پر نظرثانی
ماہرین کا کہنا ہے کہ بچوں کو زیادہ چکنائی والی خوراک سے دور رکھنا اور متوازن غذا دینا ان کی صحت کے لیے نہایت ضروری ہے۔ سبزیوں، پھلوں اور کم چکنائی والی خوراک کا استعمال دمے کے خطرات کو کم کر سکتا ہے۔
ماہرین کی تجاویز
تحقیق کے مطابق، بچوں کی غذا میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کی مقدار بڑھانے اور پراسیسڈ فوڈز کو کم کرنے سے سانس کی بیماریوں کے خطرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔
دمے کے مریض بچوں کے لیے احتیاط
ڈاکٹرز نے والدین کو مشورہ دیا ہے کہ دمے کے مریض بچوں کے کھانے پر خاص توجہ دی جائے۔ زیادہ چکنائی والی اشیاء، جنک فوڈ اور پروسیسڈ کھانوں سے پرہیز کیا جائے تاکہ بیماری کی شدت نہ بڑھے۔
نتیجہ
تحقیق نے اس بات پر زور دیا ہے کہ غذائی عادات بچوں کی صحت پر براہِ راست اثر ڈالتی ہیں۔ صحت مند غذا نہ صرف دمے کے خطرات کم کر سکتی ہے بلکہ مجموعی صحت کو بھی بہتر بناتی ہے۔
مزید پڑھیں