شمسی توانائی سے چلنے والا ری ایکٹر انسانوں کے خلائی مستقبل کے لیے اہم پیش رفت
چینی سائنس دانوں نے ایک نئی ٹیکنالوجی متعارف کرائی ہے جو چاند کی مٹی سے نہ صرف پانی اور آکسیجن نکال سکتی ہے بلکہ ایندھن بھی تیار کر سکتی ہے۔ یہ کامیابی خلاء میں طویل قیام اور چاند پر مستقبل کی انسانی آبادکاری کی راہ ہموار کر سکتی ہے۔
چاند کی مٹی اور شمسی توانائی کا حیرت انگیز استعمال
ماضی میں ماہرین کو یہ علم تھا کہ چاند کی سطح پر موجود ریگولتھ (چاند کی مٹی) میں پانی کے ذرات موجود ہیں، لیکن انہیں نکالنے کے طریقے یا تو مشکل تھے یا زیادہ توانائی مانگتے تھے، جس کی وجہ سے وہ خلاء میں عملی طور پر ناقابلِ عمل تھے۔ تاہم چائنیز یونیورسٹی آف ہانگ کانگ کے سائنس دان لو وینگ اور ان کی ٹیم نے ایک ایسا ری ایکٹر تیار کیا ہے جو صرف شمسی توانائی استعمال کرتے ہوئے چاند کی مٹی کو کارآمد وسائل میں تبدیل کر سکتا ہے۔
تجربہ اور طریقہ کار
تحقیق کے لیے چین کے چینگ ای 5 مشن سے حاصل کردہ چاند کی مٹی کے نمونوں کا استعمال کیا گیا۔ سائنس دانوں نے یہ مٹی ری ایکٹر میں سورج کی روشنی اور حرارت کے ذریعے گرم کی۔
اس عمل کے تین مراحل شامل تھے:
سورج کی گرمی سے مٹی سے پانی نکالا گیا۔
اس پانی کو خلانوردوں کی کاربن ڈائی آکسائیڈ کے ساتھ ری ایکٹ کروایا گیا۔
نتیجے میں کاربن مونو آکسائیڈ، آکسیجن اور ہائیڈروجن پیدا ہوئے — جنہیں مستقبل میں سانس لینے اور ایندھن کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
مستقبل کی خلائی آبادکاری کے لیے امید
یہ ٹیکنالوجی نہ صرف چاند پر طویل قیام کو ممکن بنائے گی بلکہ مارس مشن جیسے بڑے خلائی منصوبوں کے لیے بھی ایک بنیادی ستون بن سکتی ہے۔ کم توانائی کے استعمال اور سادگی کے باعث یہ سسٹم خلاء میں قابلِ استعمال اور پائیدار ہے۔
نتیجہ
چین کی یہ نئی تحقیق خلاء میں خود کفیل زندگی گزارنے کی کوششوں میں ایک انقلابی قدم ہے۔ چاند کی مٹی کو پانی، آکسیجن اور ایندھن میں تبدیل کرنے کی صلاحیت انسان کو چاند پر آباد ہونے کے خواب کو حقیقت میں بدلنے کے قریب لے آئی ہے۔
مزید پڑھیں