پاکستان کا آئی ایم ایف کو اعتماد
پاکستان نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کو آگاہ کیا ہے۔ کہ ملک کی ترسیلات زر میں نمایاں اضافہ متوقع ہے۔ جو 43 ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہیں۔ اس اضافے سے برآمدات میں کمی کے خدشات پر قابو پانے اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم رکھنے میں مدد ملے گی۔
معیشت اور مہنگائی کی صورتحال
حکومتی جائزے کے مطابق سیلاب کے باوجود معیشت اب بھی تقریباً 4 فیصد کی شرح سے ترقی کر رہی ہے۔ جبکہ افراطِ زر کی شرح 7 فیصد کے قریب ہے۔ تخمینے کے مطابق ترسیلات زر سیلاب سے پہلے کے ہدف 39.4 ارب ڈالر کے مقابلے میں بڑھ کر تقریباً 41 ارب ڈالر تک جا سکتی ہیں۔
سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا کردار
ذرائع کے مطابق بیرون ملک مقیم تقریباً نصف پاکستانیوں کا تعلق پنجاب کے ان اضلاع سے ہے۔ جو سیلاب سے متاثر ہوئے۔ اس وجہ سے امکان ہے۔ کہ وہ اپنے اہل خانہ کی مدد کے لیے اس سال تقریباً 2 ارب ڈالر اضافی بھیجیں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ زرِ مبادلہ میں استحکام، عیدین جیسے موسمی عوامل، اور حکومت کی طرف سے باضابطہ ذرائع کے استعمال کی ترغیب بھی اضافہ کا باعث ہیں۔
اضافے کے امکانات اور سابقہ رجحان
اب تک ترسیلات زر میں 7 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا جا چکا ہے۔ جو سیلاب کے اثرات کے باعث کم از کم 12 فیصد تک جا سکتا ہے۔ حکام کے مطابق 2010 کے سیلاب کے بعد بھی ترسیلات زر میں غیر معمولی اضافہ ہوا تھا۔ اسی طرح اس بار بھی نمایاں بہتری کے امکانات ہیں۔
کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی
حکومت نے پیش گوئی کی ہے۔ کہ بہتر ترسیلات زر کی بدولت کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2.1 ارب ڈالر کے اصل ہدف اور 3.6 ارب ڈالر کے آئی ایم ایف تخمینے سے کم ہو کر تقریباً 1 ارب ڈالر رہ جائے گا۔ اس پیش رفت سے پاکستان کے بیرونی شعبے کو مزید استحکام ملے گا۔
مزید پڑھیں
فلپائن میں 6.9 شدت کے زلزلے سے عمارتیں زمین بوس، درجنوں ہلاک