سوشل میڈیا پر ہنی ٹریپ کے ذریعے بھتہ خوری میں ہو رہا ہے اضافہ
ملک بھر میں سوشل میڈیا کا غلط استعمال ایک سنگین مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔ حالیہ رپورٹس کے مطابق شہریوں کو آن لائن پلیٹ فارمز کے ذریعے ہنی ٹریپ کر کے بلیک میل کیا جا رہا ہے، اور ان سے لاکھوں روپے بھتہ وصول کیا جا رہا ہے۔
نیشنل سائبر ایمرجنسی رسپانس ٹیم کی اہم ایڈوائزری
نیشنل سائبر ایمرجنسی رسپانس ٹیم نے فراڈ فری لانسنگ کے خلاف ایک تفصیلی ایڈوائزری جاری کی ہے۔ اس میں خبردار کیا گیا ہے کہ خاص طور پر پنجاب میں سوشل میڈیا کے ذریعے نوجوانوں کو جعلی فری لانسنگ کے جھانسے میں پھنسایا جا رہا ہے۔ شہریوں کو دعوت دی جاتی ہے کہ وہ ایک فری لانسنگ کمیونٹی میں شامل ہوں، لیکن اصل مقصد کچھ اور ہوتا ہے۔
واٹس ایپ گروپس کے ذریعے بلیک میلنگ کا نیا طریقہ
جب نوجوان ان جعلی گروپس میں شامل ہو جاتے ہیں تو انھیں فحش مواد دکھایا جاتا ہے۔ اگر وہ مواد دیکھنے پر اعتراض کریں تو انھیں اسی اعتراض کو بنیاد بنا کر دھمکایا جاتا ہے کہ وہ فحش سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ اس طرح خوف و ہراس پھیلا کر ان سے 10 سے 15 لاکھ روپے تک وصول کیے جا رہے ہیں۔
واٹس ایپ پروفائلز کو ہدف بنایا جا رہا ہے
سائبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ ہیکرز شہریوں کی پروفائل تصاویر، یوزرنیم اور سوشل میڈیا سرگرمیوں کو بنیاد بنا کر نشانہ بناتے ہیں۔ اکثر صارفین کو بغیر اجازت واٹس ایپ یا ٹیلیگرام گروپس میں شامل کیا جاتا ہے جہاں یہ سب عمل ہوتا ہے۔
شہریوں کے لیے احتیاطی تدابیر
ایڈوائزری میں سفارش کی گئی ہے کہ شہری واٹس ایپ سمیت تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اپنی پرائیویسی سیٹنگز کو محفوظ رکھیں۔ کسی بھی غیر اخلاقی مواد کو نہ ڈاؤن لوڈ کریں اور نہ ہی آگے فارورڈ کریں۔ کسی بھی ’مواد ہٹانے کی ریکویسٹ‘ کا جواب نہ دیں کیونکہ یہ بھی ایک ہتھکنڈا ہے۔ بہتر ہے کہ ایسے کسی بھی واقعے کی صورت میں فوری طور پر کسی سائبر کرائم لائر یا ڈیجیٹل لاء پروفیشنل سے رابطہ کیا جائے۔
مزید پڑھیں
خاتون کی جانب سے بھارتی کرکٹر پر دوبارہ جنسی زیادتی کا الزام، مقدمہ درج