سابق وزیر خزانہ کا سخت ردعمل: موجودہ حکومت کی ترجیحات پر سوالات
لاہور: مفتاح اسماعیل کا حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہنا ہے کہ موجودہ حکومت کی جانب سے چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہوں میں بے پناہ اضافہ کرنا انتہائی بے حسی اور عوامی مسائل سے لاتعلقی کا مظاہرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدام ایسے وقت میں اٹھایا گیا ہے جب ملک میں افراط زر اپنی بلند ترین سطح پر ہے اور غریب عوام دو وقت کی روٹی کو ترس رہے ہیں۔
وزیراعظم کی پالیسیوں میں تضاد
دریں اثنا، مفتاح اسماعیل نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کے قول و فعل میں واضح تضاد ہے۔ ایک جانب وہ معیشت کی بہتری کی بات کرتے ہیں اور دوسری جانب ارکانِ اسمبلی کے لیے ایک ہزار ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز مختص کیے جا رہے ہیں، جن میں سے بیشتر ارکان وہ ہیں جو فارم 47 کی پیداوار سمجھے جاتے ہیں۔ ان کے بقول، اس وقت ترقیاتی فنڈز کی بجائے مہنگائی سے متاثرہ طبقات کو ریلیف دینا زیادہ ضروری ہے۔
تحریک انصاف کا مؤقف: احتجاج پرامن ہوگا
تحریک انصاف کے رہنما رؤف حسن نے بھی پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کا آنے والا احتجاج ماضی کے احتجاجوں سے مختلف ہوگا، مگر اس کا وقت اور طریقہ کار عمران خان خود طے کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی جبر، فسطائیت اور ہتھکنڈے سب نے دیکھے ہیں مگر تحریک انصاف نے کبھی بندوق کا راستہ نہیں اپنایا، بلکہ سیاسی جدوجہد کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کرنے پر یقین رکھتی ہے۔
بجٹ اشرافیہ کے لیے، غریب کے لیے مزید مشکلات
رؤف حسن نے مزید کہا کہ حالیہ بجٹ میں اشرافیہ کو کھلے عام ریلیف دیا گیا ہے جبکہ غریب عوام پر مہنگائی کا بوجھ اور بڑھا دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جس تیزی سے مہنگائی بڑھی ہے، عوام کے چولہے ٹھنڈے پڑ چکے ہیں، اور اگر یہ حالات جاری رہے تو لوگ خود بخود سڑکوں پر نکل آئیں گے۔
ایران اور عالمی تناؤ: آصف درانی کی تشویش
سابق سفیر آصف درانی نے گفتگو کے دوران ایران کی صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ایران پر اس وقت بے پناہ عالمی دباؤ ہے۔ شام میں تبدیلی ایران کے لیے بڑا دھچکا ثابت ہوئی، جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جنگ سے متعلق دھمکیاں محض سیاسی حربے نہیں بلکہ جنگ کے خدشات کو ہوا دے رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا چاہتا ہے کہ ایران اپنا ایٹمی پروگرام بند کرے، مگر ایران اسے اپنے خودمختار فیصلے کا حق سمجھتا ہے۔
نتیجہ
مزید یہ کہ مفتاح اسماعیل، رؤف حسن اور آصف درانی کی گفتگو میں ایک بات واضح ہے کہ موجودہ حکومتی اقدامات، خصوصاً بجٹ اور اشرافیہ کو دی جانے والی سہولیات، عام عوام کے لیے مزید مسائل کا سبب بن رہی ہیں۔ ایسے میں جب ملک کو معاشی استحکام کی ضرورت ہے، بدقسمتی سے سیاسی تضادات اور غیر منصفانہ فیصلے معاشرتی تناؤ کو مزید بڑھا سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں