عمران خان پی ٹی آئی بانی
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو تیسرا خط لکھنے کا اعلان کردیا۔ اس کا انکشاف اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران ان کی ہمشیرہ علیمہ خانم نے کیا۔ انہوں نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی آئندہ ہفتے آرمی چیف کو ایک اور خط ارسال کرنے والے ہیں۔
عوام اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ہم آہنگی کی خواہش
علیمہ خانم نے گفتگو کے دوران اس بات پر زور دیا کہ بانی پی ٹی آئی کی خواہش ہے کہ اسٹیبلشمنٹ اور چیف جسٹس عوام کے ساتھ کھڑے ہوں۔ ان کے مطابق، یہ تمام خطوط عوام کے لیے کھلے ہیں اور لوگ انہیں پڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فوج اور قوم کو متحد ہونا ہوگا تاکہ ملک میں امن و استحکام قائم رہے۔
عمران خان کے پہلے دو خطوط کا پس منظر
یہ پہلا موقع نہیں جب بانی پی ٹی آئی نے آرمی چیف کو خط لکھا ہو۔ اس سے قبل بھی وہ دو بار آرمی چیف کو خطوط ارسال کر چکے ہیں جن میں ملک کی سیاسی اور اقتصادی صورتحال پر اپنے خیالات کا اظہار کیا تھا۔ عمران خان کے خطوط میں قومی مسائل اور اداروں کے کردار پر روشنی ڈالی گئی تھی۔
فیصل چوہدری کی وضاحت اور خط کے اہم نکات
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فیصل چوہدری نے بھی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ بانی پی ٹی آئی نے آرمی چیف کو بطور سابق وزیراعظم ایک اور خط بھیجا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خط میں مختلف اہم نکات پر روشنی ڈالی گئی ہے، جن میں درج ذیل امور شامل ہیں
فراڈ الیکشن اور 26 ویں آئینی ترمیم: عمران خان نے خط میں انتخابات میں ہونے والی بے ضابطگیوں اور 26ویں آئینی ترمیم کے اثرات پر بات کی ہے۔
القادر ٹرسٹ کیس: انہوں نے اپنے مقدمات، خاص طور پر القادر ٹرسٹ کیس کے فیصلے کا حوالہ دیا۔
پیکا قانون میں ترمیم: عمران خان نے اظہار رائے کی آزادی پر لگنے والی پابندیوں پر تحفظات کا اظہار کیا۔
معاشی بحران: ملک کی موجودہ اقتصادی صورتحال اور اس کے حل کے لیے ممکنہ اقدامات پر بھی زور دیا گیا ہے۔
فوج کی قربانیاں: خط میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ فوج کے جوان روزانہ قربانیاں دے رہے ہیں، اس لیے پوری قوم کو ان کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔
جوڈیشل کمیشن کی تشکیل: عمران خان نے مطالبہ کیا کہ ایک جوڈیشل کمیشن بنایا جائے جو ملکی معاملات کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرے اور ذمہ داروں کا تعین کرے۔
26 نومبر کا احتجاج اور آئندہ کی حکمت عملی
فیصل چوہدری کے مطابق، عمران خان نے اپنے خط میں 26 نومبر کے احتجاج کا ذکر کیا اور وضاحت کی کہ یہ احتجاج آئین کے دائرے میں رہ کر کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا ہمیشہ سے یہی مؤقف رہا ہے کہ آئین اور قانون کی بالادستی کو یقینی بنایا جائے۔
یہ تیسرا خط ملکی سیاست میں ایک اور اہم موڑ ثابت ہوسکتا ہے، اور دیکھنا یہ ہوگا کہ اس خط کے بعد حکومت اور اداروں کا ردعمل کیا ہوگا۔
مزید پڑھیں
عمران خان کا خط نہیں ملا، اسٹیبلشمنٹ کو کوئی دلچسپی نہیں، سیکیورٹی ذرائع