خواتین زیادہ باتونی؟ سائنسی تحقیق نے حقیقت واضح کردی
دنیا بھر میں یہ عام تصور پایا جاتا ہے کہ خواتین، مردوں کے مقابلے میں زیادہ باتیں کرتی ہیں۔ تاہم، امریکی ریاست اریزونا کی ایک یونیورسٹی میں ہونے والی تحقیق سے یہ ثابت ہو گیا کہ خواتین واقعی مردوں کے مقابلے میں کچھ زیادہ الفاظ بولتی ہیں، لیکن فرق اتنا نمایاں نہیں کہ اسے ایک عمومی رویہ قرار دیا جا سکے۔
تحقیق کا طریقہ اور نتائج
اس مطالعے میں 2197 افراد کو شامل کیا گیا، جنہوں نے ایک مخصوص ڈیوائس اپنی گردن کے ساتھ لگائے رکھی۔ اس ننھے آلے نے ایک ہفتے تک ان کی گفتگو ریکارڈ کی، جبکہ شرکاء نے اپنی روزمرہ کی سرگرمیاں جاری رکھیں۔ بعد ازاں، ان ریکارڈ شدہ گفتگو کا تجزیہ کیا گیا تاکہ معلوم ہو سکے کہ خواتین اور مرد کتنے الفاظ استعمال کرتے ہیں۔
نتائج کے مطابق، خواتین نے روزانہ اوسطاً 13,349 الفاظ بولے، جبکہ مردوں نے 11,950 الفاظ استعمال کیے۔ اس طرح خواتین روزانہ تقریباً 1,073 الفاظ زیادہ بولتی ہیں۔ تاہم، ماہرینِ نفسیات کا کہنا ہے کہ یہ فرق اتنا زیادہ نہیں کہ اس بنیاد پر خواتین کو زیادہ باتونی قرار دیا جا سکے۔
حیران کن انکشاف سب سے زیادہ اور سب سے کم بولنے والے افراد
تحقیق میں ایک اور دلچسپ پہلو یہ بھی سامنے آیا کہ سب سے کم بولنے والے فرد نے پورے دن میں محض 100 الفاظ ادا کیے، جبکہ سب سے زیادہ بولنے والا فرد 120,000 الفاظ روزانہ بولتا رہا—اور حیرت انگیز طور پر یہ شخص ایک مرد تھا!
یہ نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ زیادہ بولنا یا کم بولنا کسی مخصوص جنس سے وابستہ نہیں بلکہ ہر فرد کا انفرادی رویہ ہے۔ یوں، خواتین کو حد سے زیادہ باتونی سمجھنا ایک غلط فہمی ہے، کیونکہ بعض مرد بھی غیر معمولی حد تک زیادہ گفتگو کرتے ہیں۔
نتیجہ خواتین اور مرد دونوں یکساں باتونی ہو سکتے ہیں
یہ تحقیق اس عام تاثر کو توڑتی ہے کہ خواتین لازمی طور پر زیادہ بولتی ہیں۔ اگرچہ خواتین کے بولنے کی اوسط مقدار مردوں سے کچھ زیادہ پائی گئی، لیکن یہ فرق اتنا زیادہ نہیں کہ اسے ایک مستقل اور منفی صفت قرار دیا جائے۔ درحقیقت، گفتگو کرنے کی عادت جنس سے زیادہ فرد کی شخصیت اور حالات پر منحصر ہوتی ہے۔