بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے ڈونلڈ ٹرمپ کیا اقدام اٹھائیں گے؟ کیا کمیشن کے بغیر مذاکرات ممکن ہیں؟ بیرسٹر گوہر کا دوٹوک موقف سپریم کورٹ 26ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر بڑی سماعت کا آغاز فیصل جاوید: عمران خان سے ملنے جائیں تو لگتا ہے ہم جیل میں ہیں۔

پی ٹی آئی مذاکرات حکومت کا جوڈیشل کمیشن بنانے کی تجویز پر شدید اختلاف کیوں؟

PTI Latest news and updates about government and PTI negotiations about differences, government refuses to form any judicial commission.

پی ٹی آئی اور حکومت کی مذاکراتی کمیٹیوں کا اجلاس جوڈیشل کمیشن پر شدید اختلافات

اسلام آباد میں وفاقی حکومت اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی مذاکراتی کمیٹیوں کے درمیان آئندہ اجلاس 28 جنوری 2025 کو ہوگا۔ اس اجلاس میں پی ٹی آئی کے مطالبات پر مزید غور و فکر کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق، مذاکراتی کمیٹیوں کے حالیہ اجلاس میں جوڈیشل کمیشن کی تشکیل پر اختلافات سامنے آئے، جبکہ وزیر قانون اور اٹارنی جنرل نے اس موضوع پر تفصیلی بریفنگ دی۔

جوڈیشل کمیشن پر حکومتی مخالفت

آج ہونے والے اجلاس میں جوڈیشل کمیشن کے قیام پر سخت مخالفت کی گئی۔ حکومتی کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ اس معاملے پر ابھی تک فیصلہ نہیں ہوا اور مذاکرات جاری ہیں۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی اس بات پر کام کر رہی ہے اور جلد ہی ایک مشترکہ موقف اختیار کیا جائے گا۔

عرفان صدیقی نے یہ بھی بتایا کہ حکومتی کمیٹی نے پی ٹی آئی کو تحریری جواب دینے کے لیے اجلاس کی تاریخ 28 جنوری 2025 مقرر کی ہے۔ ان کے مطابق، اجلاس میں پی ٹی آئی کے مطالبات کا تفصیل سے جائزہ لیا جائے گا اور حکومتی ردعمل دیا جائے گا۔

پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کی قیادت کا موقف

پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان صاحبزادہ حامد رضا نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’الیونتھ آور‘ میں واضح کیا کہ اگر مذاکرات میں کوئی پیشرفت نہیں ہوتی تو پارٹی سڑکوں پر آنے کا فیصلہ کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی عوامی طاقت کے ذریعے اپنے حقوق کی بازیابی کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گی۔ صاحبزادہ حامد رضا نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے رہنما عمران خان کے خلاف ماضی میں جو سازشیں کی گئیں، وہ سب جلد بے نقاب ہوں گی اور ان کے خلاف مقدمات کا جلد خاتمہ ہو گا۔

مذاکرات کی چوتھی نشست مشروط شرائط
صاحبزادہ حامد رضا نے مذاکرات کی چوتھی نشست کے حوالے سے بھی گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت جوڈیشل کمیشن بنانے کی تجویز کو قبول کرتی ہے تو اس کے بعد ٹی او آرز کے حوالے سے چوتھی نشست ہو سکتی ہے۔ تاہم، اگر حکومت نے جواب دینے کی کوشش کی تو پی ٹی آئی چوتھی نشست میں شامل نہیں ہو گی۔ اس موقف کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت اگر ماضی کے دھرنوں اور سیاسی معاملات پر بات کرنا چاہتی ہے تو پی ٹی آئی اس پر بھی غور کرنے کے لیے تیار ہے۔

حکومت کے موقف پر پی ٹی آئی کی سخت تنقید

صاحبزادہ حامد رضا نے مزید کہا کہ حکومت کو ماضی کے معاملات سے پیچھے نہیں ہٹنا چاہیے اور اگر وہ 2014 کے دھرنوں یا اصغر خان کیس پر بات کرنا چاہتی ہے تو پی ٹی آئی اس پر مکمل معلومات فراہم کرنے کو تیار ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اگر مذاکرات کا کوئی مثبت نتیجہ نہ نکلا تو پی ٹی آئی سڑکوں پر آ کر احتجاج کرے گی۔

مستقبل کی سیاست: سڑکوں پر دمادم مست قلندر؟
صاحبزادہ حامد رضا نے واضح کیا کہ اگر حکومت نے پی ٹی آئی کے مطالبات پر مثبت ردعمل نہ دیا، تو پارٹی سڑکوں پر آ کر احتجاج کرے گی۔ ان کے مطابق، پی ٹی آئی کے کارکنان اور رہنما ہر وقت سڑکوں پر آ کر اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھانے کے لیے تیار ہیں، اور حکومت کو اس کا جواب دینا پڑے گا۔

مزید پڑھیں
کیا کمیشن کے بغیر مذاکرات ممکن ہیں؟ بیرسٹر گوہر کا دوٹوک موقف

:دوسروں کے ساتھ اشتراک کریں

مقبول پوسٹس

اشتہار

بلیک فرائیڈے

سماجی اشتراک

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
WhatsApp

:متعلقہ مضامین