چیئرمین پی ٹی آئی کا جوڈیشل کمیشن کی اہمیت پر زور
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے حکومت کی جانب سے جوڈیشل کمیشن نہ بنانے پر مذاکرات کے تعطل پر سخت مؤقف اختیار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کمیشن کی تشکیل کے بغیر مذاکرات جاری رکھنا ممکن نہیں۔
قانونی پہلو: جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کا اختیار
اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے وضاحت کی کہ قانون حکومت کو کسی بھی مرحلے پر جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کی اجازت دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ متعدد مثالیں موجود ہیں جہاں حکومت نے مختلف معاملات پر کمیشن قائم کیے ہیں، اور موجودہ صورتحال میں بھی ایسا کیا جا سکتا ہے۔
مذاکراتی عمل میں تعطل کا سبب
بیرسٹر گوہر نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات میں رکاوٹ عرفان صدیقی کے رویے کے باعث پیدا ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا، “عرفان صدیقی، جو حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان ہیں، کا مذاکرات کو تعطل کا شکار کرنا مناسب نہیں۔” ان کے مطابق، حالیہ ملاقات میں امن و امان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا، لیکن اس ملاقات کو غلط رنگ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
جوڈیشل کمیشن کے بغیر مذاکرات بے فائدہ
چیئرمین پی ٹی آئی نے واضح کیا کہ مذاکرات جاری رکھنے کے لیے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل لازمی ہے۔ ان کا کہنا تھا، “ہم مذاکرات کے حق میں ہیں لیکن شرط یہ ہے کہ جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔ اگر سات دن کے اندر کمیشن تشکیل نہیں دیا گیا تو چوتھی میٹنگ نہیں ہوگی۔”
عرفان صدیقی کا ردعمل
دوسری جانب عرفان صدیقی نے کہا کہ ایک ہی وقت میں بیک ڈور مذاکرات اور حکومتی ڈائیلاگ ساتھ نہیں چل سکتے۔ انہوں نے کہا، “یہ دوہری حکمت عملی نہیں چل سکتی، اگر پی ٹی آئی کے نمائندے اعلیٰ فوجی سطح پر بات چیت کر رہے ہیں تو حکومت کے ساتھ موجود مذاکراتی ٹیم کو بتائیں کہ مزید کوشش نہ کریں۔”
نتیجہ: حکومت کی پیش رفت کا انتظار
بیرسٹر گوہر نے اختتام پر کہا کہ مذاکرات کا مقصد مسائل کا حل نکالنا ہے، لیکن یہ تبھی ممکن ہوگا جب حکومت جوڈیشل کمیشن کی تشکیل پر سنجیدگی دکھائے۔ “ہم حکومت کی طرف سے پیش رفت کے منتظر ہیں کیونکہ کمیشن کے بغیر مذاکرات بے سود ہیں۔”
مزید پڑھیں
پی ٹی آئی کا بڑا فیصلہ: 190 ملین پاؤنڈ کیس کی نئی پیشرفت