لاہور ہائی کورٹ نے اسموگ اور ٹرانسپورٹ کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے احکامات جاری کر دیے
لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب حکومت کو رات 8 بجے مارکیٹس بند کرنے کی پالیسی پورے سال لاگو کرنے کی تجویز دی ہے اور ٹرانسپورٹ کے حوالے سے خلاف ورزیوں پر بھاری جرمانے عائد کرنے کے لیے قانون سازی کرنے کی ہدایت کی ہے۔ یہ احکامات شہری ہارون فاروق اور دیگر کی درخواستوں کی سماعت کے دوران دیے گئے۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے حکومت کے اقدامات سے متعلق رپورٹس پیش کیں، جس پر عدالت نے اسموگ پر قابو پانے کے لیے کیے گئے اقدامات کا جائزہ لیا۔
اسموگ سے نمٹنے کے لیے حکومت کے اقدامات کی تعریف
جسٹس شاہد کریم نے اس دوران حکومت پنجاب کی اسموگ کے حوالے سے کی جانے والی کوششوں کو سراہا۔ عدالت نے موسم میں بہتری آنے پر خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ اس کا سارا کریڈٹ ہوا کو دیا جا رہا ہے، لیکن اسموگ پر قابو پانے والے افسران کو بھی اس کا کریڈٹ ملنا چاہیے۔ حکومت کی جانب سے کیے گئے اقدامات سے ماحول میں واضح بہتری آئی ہے، جو کہ خوش آئند ہے۔
دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف کارروائی
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب، خالد اسحٰق نے عدالت کو بتایا کہ حکومت سیف سٹی کیمروں کی مدد سے دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف کارروائی کر رہی ہے۔ ان کی نشاندہی کرکے سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے ان گاڑیوں کے چالان کیے جا رہے ہیں تاکہ ماحولیات کی حفاظت کی جا سکے۔
مزید یہ کہ مختلف شہروں میں ماسٹر پلاننگ کی جا رہی ہے تاکہ ہاؤسنگ سوسائٹیز کو اب گرین ایریاز میں نہ بنایا جائے۔ عدالت نے اس اقدام کو سراہا اور اسے آنے والی نسلوں کے لیے فائدہ مند قرار دیا۔ عدالت نے اسکولوں کے لیے بسوں کی حکمت عملی پر بھی تبصرہ کیا اور کہا کہ جو اسکول احکامات پر عمل نہیں کرے گا، اس کو سیل کر دیا جائے گا۔
فصلوں کی باقیات اور دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں پر پابندی
جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ جس ضلع میں فصلوں کی باقیات ہوں، وہاں کے ڈسٹرکٹ کمشنر (ڈی سی) کو ان کا انتظام کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ لاہور میں دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کی چیکنگ کر کے انہیں فوری طور پر بند کر دیا جائے گا۔
ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ حکومت فصلوں کی باقیات جلانے والوں کے خلاف فوری کارروائی کر رہی ہے اور کسی کو بھی رعایت نہیں دی جا رہی۔ ساتھ ہی ماحول کو صاف رکھنے کے لیے اچھے آئیڈیاز دینے والے طالب علموں کے لیے خصوصی پیکیجز تیار کیے جا رہے ہیں۔
لاہور میں اسکولز کا دوبارہ آغاز
فضائی آلودگی اور اسموگ کی صورتحال میں بہتری کے بعد لاہور سمیت پنجاب کے تمام اسکولز کھول دیے گئے ہیں۔ آج سے اسکولز میں تدریسی عمل معمول کے مطابق شروع ہو گیا ہے۔ طلباء اور اساتذہ کو ماسک پہننا لازمی قرار دیا گیا ہے تاکہ ان کی صحت محفوظ رہے۔ لاہور میں آج فضائی آلودگی کا انڈیکس 303 ریکارڈ کیا گیا، جس کے باعث لاہور عالمی سطح پر دوسرے نمبر پر رہا۔
اسموگ اور اس کے صحت پر اثرات
فضائی آلودگی اور اسموگ کے اثرات پر ایک حالیہ تحقیق میں یہ انکشاف کیا گیا کہ اسموگ سر اور گردن کے کینسر کا سبب بن سکتی ہے۔ اس تحقیق کی قیادت وین اسٹیٹ یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن کے پروفیسر جان کریمر نے کی۔ اس کے مطابق، فضائی آلودگی کا اثر عموماً نچلے تنفس کے نظام پر ہوتا ہے، لیکن اب اس سے دیگر حصوں میں بھی کینسر کی بیماریاں پیدا ہو سکتی ہیں۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے اسموگ کو ایک سنگین خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے 2 لاکھ 50 ہزار قبل از وقت اموات کا خدشہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ ہماری اپنی تخلیق کردہ آلودگی ہے، جسے حل کرنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔
اسموگ کیا ہے اور یہ کیسے بنتی ہے؟
اسموگ دھوئیں اور دھند کا امتزاج ہے، جو عموماً صنعتی علاقوں اور گنجان آباد شہروں میں دیکھی جاتی ہے۔ اس میں نائٹروجن آکسائیڈ، سلفر آکسائیڈ، اوزون، کاربن مونو آکسائیڈ اور دیگر آلودگی شامل ہوتی ہیں۔ اسموگ تب بنتی ہے جب سورج کی روشنی ان آلودگیوں کے ساتھ ردعمل کرتی ہے، جس سے ماحول میں اسموگ کا طوفان پیدا ہوتا ہے۔
یہ عام طور پر زیادہ ٹریفک، زیادہ درجہ حرارت اور ٹھنڈی ہوا کے باعث ہوتا ہے، خاص طور پر سردیوں میں جب ہوا کی رفتار کم ہوتی ہے اور آلودگی زمین کے قریب جمع ہو جاتی ہے۔
اسموگ سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر
اسموگ کے دوران، آلودہ علاقوں میں جانے سے گریز کرنا چاہیے۔ اگر پورا شہر اسموگ سے گھرا ہوا ہے، تو گھر میں رہنا بہتر ہے اور کھڑکیاں بند رکھنی چاہئیں۔ باہر نکلتے وقت فیس ماسک کا استعمال کریں اور اگر آپ کانٹیکٹ لینس استعمال کرتے ہیں تو عینک کا استعمال ترجیح دیں۔
اسموگ کے دوران ورزش سے بچنا چاہیے، خاص طور پر دوپہر کے وقت جب اوزون کی سطح زیادہ ہوتی ہے۔ اگر آپ دمے کے مریض ہیں تو اپنے ساتھ ان ہیلر رکھیں اور حالت خراب ہونے پر ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔
اگر آپ کو باہر جانا ضروری ہو، تو گنجان آباد علاقوں سے گریز کریں اور گاڑی کی کھڑکیاں بند رکھیں تاکہ زہریلے دھوئیں سے بچا جا سکے۔ اس کے علاوہ، پانی اور گرم چائے کا زیادہ استعمال کریں اور سگریٹ نوشی سے مکمل پرہیز کریں۔
گھر واپس آ کر اپنے ہاتھ، چہرے اور جسم کے کھلے حصوں کو اچھی طرح دھوئیں تاکہ آلودگی سے بچا جا سکے۔ یہ احتیاطی تدابیر اور حکومت کی جاری کردہ ہدایات، شہریوں کی صحت کو بہتر بنانے اور اسموگ کے اثرات کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کریں گی۔