مریکا نے فلسطینی وفد کو ویزا دینے سے انکار کر دیا
امریکا نے فلسطینی وفد کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت کے لیے ویزا دینے سے انکار کر دیا۔ اس اقدام کے بعد عالمی سطح پر مختلف ممالک اور انسانی حقوق کے اداروں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔
اجلاس جنیوا میں کرانے کی تجاویز
میڈیا رپورٹس کے مطابق، فلسطینی وفد کی نیویارک آمد پر پابندی کے سبب کچھ حلقے اجلاس کو جنیوا میں کرانے کی تجاویز دے رہے ہیں، تاہم جنرل اسمبلی کا اجلاس آج سے نیویارک میں شروع ہو رہا ہے۔ اجلاس میں فلسطین کو تسلیم کرنے سے متعلق اہم فیصلے بھی متوقع ہیں۔
اجلاس کے شیڈول اور عالمی ردعمل
جنرل اسمبلی میں اعلیٰ سطح کے مباحثے 23 سے 27 ستمبر تک جاری رہیں گے، اور اجلاس 29 ستمبر کو اختتام پذیر ہوگا۔
تاریخی پیش منظر
ٹرمپ انتظامیہ کی اس پابندی سے 1988 کے تاریخی واقعے کی یاد تازہ ہو گئی، جب فلسطینی رہنما یاسر عرفات کو نیویارک آنے سے روکا گیا تھا۔ تاہم اس بار پورے فلسطینی وفد کو امریکا آنے سے روکا گیا ہے، جس کا مقصد اوسلو معاہدے کے بعد فلسطینی تاریخ کے ایک اہم ایونٹ میں شرکت کو محدود کرنا بتایا گیا ہے۔
دو ریاستی حل کی کانفرنس
دو ریاستی حل سے متعلق کانفرنس 22 ستمبر کو نیویارک میں ہونا تھی، جس میں سعودی عرب اور فرانس کی قیادت میں فلسطینی صدر کی شرکت متوقع تھی۔ اجلاس میں برطانیہ، فرانس، آسٹریلیا، کینیڈا اور دیگر ممالک کی جانب سے فلسطینی کو تسلیم کیے جانے کا امکان بھی ظاہر کیا گیا ہے۔
یورپی اور عالمی تجاویز
ڈنمارک کے رکن یورپین پارلیمنٹ پرکلاسین نے تجویز دی کہ اجلاس جنیوا میں منعقد کیا جائے تاکہ فلسطینیوں کے حقوق کو تسلیم کیا جا سکے اور امریکی صدر کو واضح پیغام بھیجا جائے۔
مزید پڑھیں