بارک 8 اب بارک ایم ایکس کے نام سے فروخت
اسرائیلی حکومت نے بھارت کے ساتھ اپنی عسکری شراکت داری کو ایک غیر متوقع رخ دے دیا ہے۔ بھارت کے سب سے بڑے عسکری تحقیقی ادارے ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (DRDO) اور اسرائیل کی معروف اسلحہ ساز کمپنی اسرائیل ایرواسپیس انڈسٹریز (IAI) نے کئی سال کی تحقیق کے بعد مل کر ایک جدید زمین سے فضا میں مار کرنے والا میزائل بارک 8 تیار کیا تھا۔ اب یہ انکشاف سامنے آیا ہے کہ اسرائیل نے اسی میزائل کو نئے نام بارک ایم ایکس (Barak MX) سے مراکش اور دیگر ممالک کو فروخت کرنا شروع کر دیا ہے — اور حیرت انگیز طور پر بھارت کی تیار کردہ ٹیکنالوجی اس نئے ورژن میں شامل ہی نہیں ہے۔
DRDO کی موٹر نکال دی گئی، اسرائیل نے اپنی ٹیکنالوجی شامل کر لی
ذرائع اور بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق، بارک 8 میں استعمال ہونے والی بنیادی موٹر جو کہ DRDO نے خود تیار کی تھی، اسے اسرائیل نے بارک ایم ایکس میں شامل نہیں کیا۔ اس کے بجائے اسرائیلی ساختہ نئی موٹر اور دیگر اجزاء استعمال کیے گئے ہیں۔ بھارتی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس تبدیلی کے ذریعے اسرائیل نے نہ صرف بھارت کی ٹیکنالوجی کو نظر انداز کیا بلکہ مشترکہ شراکت داری کے تصور کو بھی مجروح کیا۔
بھارتی عسکری ساکھ پر سوالات، میڈیا میں سخت تنقید
بھارت میں اس انکشاف پر شدید ردعمل دیکھنے کو مل رہا ہے۔ مقامی میڈیا نے اسرائیل کے اقدام کو بھارت کے ساتھ دھوکا اور پیٹھ میں چھرا گھونپنے کے مترادف قرار دیا ہے۔ بھارتی دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں اس واقعے سے یہ تاثر گیا ہے کہ بھارتی دفاعی ادارے ناقابلِ اعتماد اور غیر معیاری ہتھیار بناتے ہیں، جس سے بھارت کی دفاعی مصنوعات کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے۔
بھارت اور اسرائیل کے تعلقات پر منفی اثرات
اسرائیل کے اس غیر متوقع اقدام سے دونوں ممالک کے درمیان مستقبل کے دفاعی معاہدے اور مشترکہ پروجیکٹس خطرے میں پڑ سکتے ہیں۔ دفاعی ماہرین کے مطابق یہ واقعہ بھارت کے لیے ایک انتباہ ہے کہ بین الاقوامی دفاعی معاہدوں میں شراکت داری ہمیشہ متوازن نہیں ہوتی۔ بھارت کو اب اپنی عسکری خودمختاری کے لیے نئی حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے تاکہ وہ ایسے انحصار سے بچ سکے جو بعد میں قومی مفاد کے خلاف ثابت ہو۔
نتیجہ
اس واقعے نے عالمی عسکری صنعت میں بھارت کی پوزیشن کو چیلنج کر دیا ہے۔ جہاں ایک طرف اسرائیل اپنی تجارتی کامیابی حاصل کر رہا ہے، وہیں بھارت اپنی ہی ایجاد کو غیرملکی لیبل کے ساتھ مارکیٹ میں دیکھ کر پریشان ہے۔ یہ واقعہ ثابت کرتا ہے کہ دفاعی شراکت داریاں شفافیت اور اعتماد کی بنیاد پر قائم ہونی چاہئیں، ورنہ ایسے نتائج دونوں فریقین کے لیے نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔ آنے والے دنوں میں یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ بھارت اس دھوکے کا کس طرح جواب دیتا ہے۔
مزید پڑھیں