عمران خان کی ضمانت
سپریم کورٹ کا ایک بینچ آج (منگل) کو سابق وزیرِاعظم عمران خان کی جانب سے 9 مئی کے پرتشدد واقعات میں ضمانت کی درخواستوں کے مسترد ہونے کے خلاف دائر کی گئی اپیلوں پر سماعت کرے گا۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس محمد شفیع صدیقی پر مشتمل ڈویژن بینچ آج صبح 9:30 بجے عمران خان کی آٹھ اپیلوں کی سماعت کرے گا۔
اس سے قبل 24 جون کو لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ، جس کی سربراہی جسٹس شہباز علی رضوی کر رہے تھے، نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ عمران خان مبینہ طور پر اپنی گرفتاری کی صورت میں فوجی تنصیبات پر حملے کی سازش میں ملوث تھے، جسے حکومتی مؤقف کے مطابق 9 مئی 2023 کو ان کی گرفتاری کے بعد عملی جامہ پہنایا گیا۔
سپریم کورٹ سے رجوع
عمران خان نے 26 جولائی کو لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ استغاثہ نے تین مختلف بیانات دیے تاکہ عمران خان کو 9 مئی کے واقعات سے جوڑا جا سکے، تاہم تینوں مؤقف عدالتوں کی جانب سے مسترد کیے جا چکے ہیں۔ درخواست میں کہا گیا کہ پراسیکیوشن بار بار یہ ثابت کرنے میں ناکام رہی کہ عمران خان کا ایف آئی آر میں بیان کردہ واقعے سے کوئی ٹھوس تعلق موجود ہے۔
استغاثہ کے بیانات میں تضاد
درخواست کے مطابق استغاثہ نے عمران خان کو سازش اور اکسانے کے الزامات سے جوڑنے کے لیے تین متضاد مؤقف اختیار کیے، جن میں وقت، مقام، اور گواہوں کے حوالے سے اختلاف پایا گیا۔ یہ بھی کہا گیا کہ ان تینوں بیانات کو یا تو انسداد دہشت گردی عدالتوں (ATCs) یا لاہور ہائیکورٹ نے ناقابل یقین قرار دے کر مسترد کیا۔
اہم نکات
انسپکٹر حسن افضل کا دعویٰ: 7 مئی کو زمان پارک میں سازش کی بات سنی گئی
انسپکٹر اسمت کمال کا دعویٰ: 4 مئی کو چکری ریسٹ ایریا میں سازش سنی گئی
عدالتوں نے دونوں گواہوں کے دعوؤں کو ناقابلِ یقین قرار دیا
عمران خان کی ضمانت کی درخواستوں پر آج سپریم کورٹ سماعت کرے گی
نتیجہ
یہ کیس نہ صرف عمران خان کے قانونی مستقبل بلکہ پاکستان کے سیاسی منظرنامے پر بھی گہرا اثر ڈال سکتا ہے۔ آج کی سماعت سے واضح ہوگا کہ عدالتیں استغاثہ کے مؤقف کو کس حد تک قابلِ قبول سمجھتی ہیں اور عمران خان کو اس مقدمے میں ریلیف حاصل ہوگا یا نہیں۔
مزید پڑھیں
علی امین کو وقتی ریلیف! پشاور ہائیکورٹ نے وارنٹ گرفتاری معطل کیے