حکومت کی تبدیلی نہیں، استحکام چاہتے ہیں
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے حوالے سے اپنے حالیہ بیان میں واضح کیا ہے کہ وہ ایران میں حکومت کی تبدیلی کے حق میں نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی تبدیلی انتشار لاتی ہے اور وہ نہیں چاہتے کہ ایران مزید عدم استحکام کا شکار ہو۔
ایرانی عوام پر اعتماد کا اظہار
ٹرمپ نے ایرانی قوم کو اچھے اور کاروباری لوگ قرار دیا اور کہا کہ ایران کے پاس تیل جیسی قیمتی دولت موجود ہے، جس کی بدولت ایرانی عوام اپنے مسائل پر قابو پا سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ایران میں حالات جلد از جلد پُرامن ہو جائیں۔
زیلنسکی سے ممکنہ ملاقات کا عندیہ
اپنے بیان میں امریکی صدر نے یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی سے ممکنہ ملاقات کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ زیلنسکی اس وقت مشکل حالات سے گزر رہے ہیں، اور ان سے ملاقات کی صورت میں باہمی تعاون پر بات ہو سکتی ہے۔
چین، ایران اور توانائی کی منڈی
ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ چین اب ایران سے تیل کی خریداری جاری رکھ سکتا ہے۔ تاہم انہوں نے یہ بھی امید ظاہر کی کہ چین مستقبل میں امریکہ سے بھی بڑی مقدار میں تیل خریدے گا۔ یہ بیان توانائی کے عالمی مارکیٹ میں امریکہ کی پوزیشن کو واضح کرتا ہے۔
حالیہ جنگ بندی کا پس منظر
یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ منگل کے روز صدر ٹرمپ نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا اعلان کیا تھا۔ اس بیان کے بعد امریکی صدر کے تبصرے خطے میں امن کے امکانات کو ظاہر کرتے ہیں، لیکن ساتھ ہی امریکہ کی سفارتی ترجیحات پر بھی روشنی ڈالتے ہیں۔
نتیجہ
صدر ٹرمپ کا یہ موقف کہ وہ ایران میں حکومت کی تبدیلی نہیں چاہتے، ایک واضح پیغام ہے کہ امریکہ کسی نئے فوجی تنازع کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ موجودہ صورتحال میں ان کا زور استحکام، معاشی تعلقات اور توانائی کی عالمی سیاست پر ہے۔ یہ بیان ایران، چین اور مشرق وسطیٰ کی سفارتی فضا پر گہرے اثرات مرتب کر سکتا ہے۔
مزید پڑھیں
کے پی اسمبلی نے علی امین کی عمران خان سے ملاقات کے بغیر بجٹ منظور کرلیا۔