پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور سیز فائر کا مسئلہ
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بھارت کے منفی رویے کی وجہ سے پاکستان اور بھارت کے درمیان سیز فائر متاثر ہو سکتا ہے، جو خطے اور دنیا کے لیے ایک سنگین خطرہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ کشیدگی میں پاکستان نے عسکری اور سفارتی سطح پر نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
عسکری اور سفارتی کامیابیاں
بلاول بھٹو نے بتایا کہ پاکستان نے عالمی سطح پر یہ واضح کیا ہے کہ وہ جنگ نہیں چاہتا مگر دفاع کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔ اس نے اپنے موقف کی سفارتی حمایت حاصل کی ہے جو اس کی طاقت کا مظہر ہے۔
مذاکرات اور مسئلہ کشمیر کی شمولیت
بلاول بھٹو کے مطابق، مذاکرات میں مسئلہ کشمیر کی شمولیت پاکستان کی ایک بڑی سفارتی کامیابی ہے کیونکہ بھارت ہمیشہ اسے اندرونی معاملہ قرار دیتا رہا ہے۔ پاکستان چاہتا ہے کہ سیز فائر کو امن کی بنیاد بنایا جائے اور تمام تنازعات بشمول کشمیر مذاکرات کے ذریعے حل کیے جائیں۔
پیلگام واقعہ اور الزامات
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے پیلگام واقعے پر غیر جانبدار تحقیقات کی پیشکش کی ہے، جبکہ بھارت پر الزام ہے کہ وہ دریا سندھ کے پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے اور دہشت گردی میں ملوث ہے۔
بین الاقوامی تعاون اور سفارتی حمایت
بلاول بھٹو نے موجودہ حالات میں چین، ترکیہ، اور سعودی عرب کے کردار کو قابل تحسین قرار دیا۔ ان ممالک کی سفارتی کوششوں نے صورتحال کو بہتر بنانے میں مدد کی ہے۔
پاکستان کا امن کا عزم
پاکستان سیز فائر کو امن کی بنیاد بنانا چاہتا ہے اور تمام تنازعات کو بات چیت اور مذاکرات سے حل کرنا چاہتا ہے تاکہ خطے میں دیرپا امن قائم ہو سکے۔
نتیجہ
موجودہ حالات میں بھارت کے منفی طرز عمل کے باعث سیز فائر پر خطرات موجود ہیں، مگر پاکستان کی عسکری اور سفارتی کامیابیاں، ساتھ ہی بین الاقوامی حمایت، خطے میں امن کے امکانات کو روشن کرتی ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری کا موقف ہے کہ مذاکرات اور سفارتی کوششوں کے ذریعے تمام تنازعات کو حل کرنا ہی بہتر راستہ ہے، تاکہ خطے میں دیرپا استحکام اور خوشحالی آئے۔
مزید پڑھیں
انڈیا کو سنگین ناکامی کا سامنا کرنا پڑا: میجر جنرل (ر) سمریز سالک