پاکستان نے ٹرمپ سے مسئلہ کشمیر کے حل میں کردار ادا کرنے کی امید باندھ لی
پاکستان نے امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مسئلہ کشمیر کے پُرامن حل کے لیے کردار ادا کرنے کی توقعات وابستہ کر لی ہیں۔ امریکی جریدے کو انٹرویو دیتے ہوئے پاکستان کے سفیر نے بھارت کے غیر منطقی رویے اور خطے میں کشیدگی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔
رضوان سعید شیخ کا بیان
امریکا میں تعینات پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ صدر ٹرمپ کی جنگوں کے خاتمے اور عالمی امن کے قیام کی خواہش خوش آئند ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال میں کشمیر خطے کی دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان سب سے خطرناک فلیش پوائنٹ بن چکا ہے۔
بھارت کی بدنیتی اور فالس فلیگ آپریشن کا خدشہ
پاکستانی سفیر نے واضح کیا کہ بھارت بغیر کسی تحقیق یا ثبوت کے پاکستان پر الزامات عائد کر رہا ہے، جو بدنیتی اور غیر منطقی رویے کا ثبوت ہے۔ انہوں نے اس خدشے کا اظہار بھی کیا کہ پہلگام واقعہ ایک فالس فلیگ آپریشن ہو سکتا ہے۔
مسئلہ کشمیر کا مستقل حل ناگزیر
رضوان سعید شیخ نے کہا کہ جب تک مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل نہیں ہو جاتا، خطے میں اس قسم کی کشیدگی برقرار رہے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان جنگ نہیں چاہتا بلکہ باوقار امن کا خواہاں ہے، تاہم اگر قومی وقار پر آنچ آئی تو قوم کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرے گی۔
سندھ طاس معاہدے کی معطلی پر مؤقف
پاکستانی سفیر نے بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کو غیر قانونی قرار دیا اور کہا کہ بھارت اپنے داخلی مسائل اور انتخابی مقاصد کے لیے پاکستان پر الزام تراشی بند کرے۔
نتیجہ
سفارتی سطح پر پاکستان نے ایک مرتبہ پھر بھارت کے جارحانہ عزائم کو بے نقاب کیا ہے اور عالمی برادری سے مؤثر کردار ادا کرنے کی اپیل کی ہے۔ مسئلہ کشمیر کا پائیدار حل صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد سے ہی ممکن ہے۔
مزید پڑھیں