دوطرفہ تعلقات مضبوط بنانے کا عزم
وزیراعظم شہباز شریف 2 روزہ دورے پر ترکیہ پہنچے جہاں انقرہ میں ترک وزیردفاع نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔
بعد ازاں وزیراعظم نے ترک صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات کی، جس کے بعد دونوں رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔
برادرانہ تعلقات پر اطمینان اور تعاون کے فروغ پر زور
اعلامیے کے مطابق ملاقات میں وزیراعظم شہباز شریف اور ترک صدر نے پاکستان اور ترکیے کے برادرانہ تعلقات پر اطمینان کا اظہار کیا۔
وزیراعظم نے اقتصادی تعاون بڑھانے، توانائی، کان کنی، دفاع اور زراعت کے شعبوں میں تعاون کے فروغ پر زور دیا۔
مصنوعی ذہانت اور سائبر سکیورٹی میں تعاون پر بات چیت
ملاقات کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے مصنوعی ذہانت اور سائبر سکیورٹی ٹیکنالوجی کے شعبے میں تعاون کے مواقعوں کو بھی اجاگر کیا۔
دونوں رہنماؤں نے اعلیٰ سطحی اسٹریٹجک کوآپریشن کونسل کے فیصلوں پر پیشرفت کا جائزہ لیا۔
غزہ کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار
ملاقات میں علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال ہوا۔
دونوں رہنماؤں نے غزہ میں انسانی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری جنگ بندی اور متاثرین کو انسانی امداد فراہم کرنے پر زور دیا۔
ترک صدر نے فلسطین کے لیے پاکستان کی مسلسل حمایت کو سراہا اور خطے میں امن و ترقی کے لیے مل کر کام کرنے کا عزم ظاہر کیا۔
وزیراعظم اور ترک صدر کی مشترکہ پریس کانفرنس
انقرہ میں ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں ترک صدر اردوان نے کہا کہ
• پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے۔
• دفاعی شعبے میں مشترکہ منصوبے شروع کرنا چاہتے ہیں۔
• عالمی امور پر دونوں ممالک کے خیالات میں ہم آہنگی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ
• ترکیے کا شاندار استقبال قابل تحسین ہے۔
• انسداد دہشت گردی میں ترکیے کے تعاون کے شکر گزار ہیں۔
• دونوں ممالک نے معدنیات، آئی ٹی اور دیگر شعبوں میں تعاون پر اتفاق کیا ہے۔
• غزہ میں بربریت کی مذمت کرتے ہیں اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
کشمیر اور شمالی قبرص پر ترکیے کی حمایت کا شکریہ
وزیراعظم نے مسئلہ کشمیر پر ترکیے کی غیرمتزلزل حمایت پر شکریہ ادا کیا اور شمالی قبرص کے معاملے پر بھی ترکیے کے مؤقف کی حمایت کی۔
انہوں نے یاد دلایا کہ 2010 اور 2022 میں پاکستان میں آنے والے تباہ کن سیلابوں کے دوران صدر اردوان نے متاثرین سے یکجہتی کا بھرپور مظاہرہ کیا تھا۔
مذید پڑھیں
وفاقی وزیر خزانہ کی عالمی مالیاتی اداروں اور بینکنگ وفود سے اہم مشاورت