نامزدگی کا دعویٰ مسترد
نوبل انسٹیٹیوٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی نوبل انعام کے لیے نامزدگی سے متعلق خبروں کو غلط قرار دے دیا۔ ناروے کی سینٹر پارٹی کی جانب سے سامنے آنے والی یہ خبر محض سیاسی مقاصد کے تحت پھیلائی گئی، جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔
نوبل انسٹیٹیوٹ کا ردعمل
نوبل انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر کرسٹیان برگ ہارپ ویکن نے ناروے کے ایک اخبار میں مضمون لکھتے ہوئے وضاحت کی کہ نامزدگی سے پہلے اس کا اعلان کر کے ناروے میں مقیم پاکستانی ووٹروں کو متاثر کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ کسی سیاسی رہنما نے نوبل انعام کی نامزدگی کو ایک سیاسی حربے کے طور پر استعمال کیا، جو کہ ایوارڈ کے وقار کے خلاف ہے۔
نوبل انعام کی نامزدگی کا طریقہ کار
نوبل انعام کے لیے نامزدگی کا ایک باضابطہ اور خفیہ طریقہ کار ہوتا ہے، جس کے تحت صرف مخصوص اہل افراد اور ادارے ہی امیدواروں کو نامزد کر سکتے ہیں۔ ان میں معروف جامعات، ماہرین، پارلیمانی کمیٹیاں اور نوبل انعام یافتہ شخصیات شامل ہیں۔ ہر سال سینکڑوں امیدواروں کے ناموں پر غور کیا جاتا ہے، جنہیں تفصیلی جانچ کے بعد حتمی فہرست میں شامل کیا جاتا ہے۔
عمران خان کی نامزدگی پر تنازع
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ عمران خان کی نوبل انعام کے لیے نامزدگی کا معاملہ زیر بحث آیا ہو۔ ماضی میں بھی ان کے حامیوں نے ان کی قیادت اور خطے میں امن کے قیام کے حوالے سے ان کے حق میں مہم چلائی تھی، تاہم نوبل انسٹیٹیوٹ نے کبھی بھی ان کی باضابطہ نامزدگی کی تصدیق نہیں کی۔
عالمی و سیاسی ردعمل
عمران خان کی نوبل انعام کے لیے نامزدگی سے متعلق خبروں پر ملکی اور بین الاقوامی سطح پر ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے۔ کچھ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ ایک سیاسی حکمت عملی تھی، جبکہ ان کے حامیوں کا ماننا ہے کہ عمران خان نے خطے میں امن کے قیام میں اہم کردار ادا کیا اور وہ اس ایوارڈ کے مستحق ہیں۔
نتیجہ
نوبل انسٹیٹیوٹ کے بیان کے بعد یہ واضح ہو گیا کہ عمران خان کی نوبل انعام کے لیے نامزدگی کی خبریں حقیقت پر مبنی نہیں تھیں بلکہ یہ ایک سیاسی حربہ تھا۔ اس واقعے نے نوبل انعام کی نامزدگی کے عمل کی شفافیت اور اس کے وقار پر بھی روشنی ڈالی ہے۔
مزید پڑھیں
ایران نے ٹرمپ کے غیر ذمہ دارانہ اور جارحانہ بیانات کیخلاف سلامتی کونسل میں شکایت کردی