حکومت نے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلانے اور بلاول بھٹو کی ثالثی قبول کرلی
اسلام آباد حکومت نے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس دوبارہ بلانے اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے مذاکرات کے لیے بلاول بھٹو کی ثالثی کی پیش کش کو قبول کرلیا ہے۔ اس حوالے سے بلاول بھٹو زرداری کو مذاکرات کی ذمہ داری سونپ دی گئی ہے۔
بلاول بھٹو کا ثالثی کا کردار
وزیراعظم کے مشیر اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما رانا ثنا اللہ نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر بلاول بھٹو تحریک انصاف کی شرکت کی یقین دہانی کرادیں تو حکومت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس دوبارہ بلانے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بلاول بھٹو حکومت کا حصہ ہیں اور اگر وہ کامیاب ثالثی کا کردار ادا کرتے ہیں تو یہ حکومت کے لیے ایک بڑی کامیابی ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاسی مذاکرات کا دروازہ ہمیشہ کھلا رہنا چاہیے تاکہ ملک میں استحکام قائم رکھا جاسکے۔
قومی سلامتی اجلاس کی بحالی
حکومت نے واضح کیا ہے کہ قومی سلامتی کے امور پر بات چیت ضروری ہے اور اگر تحریک انصاف آمادگی ظاہر کرتی ہے تو اجلاس جلد منعقد کیا جائے گا۔ حکومت کا مؤقف ہے کہ ملکی استحکام کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو بات چیت کے ذریعے آگے بڑھنا ہوگا۔
پیکا قانون پر حکومتی مؤقف
پیکا قانون کے حوالے سے ایک سوال پر رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اس قانون کا نفاذ ضروری ہے، تاہم اس کے ممکنہ غلط استعمال پر سامنے آنے والی شکایات کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی مسائل ہیں تو انہیں مذاکرات کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے تاکہ اظہارِ رائے کی آزادی اور سوشل میڈیا کے غلط استعمال کے درمیان توازن برقرار رکھا جا سکے۔
مزید پڑھیں
حکومت نے بلاول کی ثالثی قبول کر لی، قومی سلامتی کمیٹی اجلاس پر اتفاق