انڈیا کو سنگین ناکامی کا سامنا کرنا پڑا: میجر جنرل (ر) سمریز سالک سفارتی محاذ پر پاکستان کو جارحانہ پالیسی اپنانا ہوگی: خرم دستگیر بھارت کے جارحانہ رویے نے جنگ بندی کو خطرے میں ڈال دیا: بلاول بھٹو

جب عدلیہ اور آئین یرغمال ہوں تو غیر ریاستی عناصر فائدہ اٹھاتے ہیں، ثنا اللہ بلوچ

The Jafar Express hostage incident, Balochistan's issues, and the need for dialogue—Sanaullah Baloch's analysis on constitutional rights and deprivation.

ملک اور جعفر ایکسپریس: یرغمالی صورتحال کا المیہ

بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے مرکزی رہنما ثنا اللہ بلوچ نے ایک اہم گفتگو میں کہا کہ جس طرح جعفر ایکسپریس یرغمال بنی، اسی طرح ملک بھی ایک مخصوص طاقتور طبقے کے ہاتھوں یرغمال بنا ہوا ہے۔ جب حکمران طبقہ خود کو عقلِ کل سمجھ کر تمام معاملات کو طاقت اور جبر سے حل کرنا چاہے تو ایسے ناخوشگوار واقعات رونما ہوتے ہیں۔ ان کے مطابق جب ریاستی ادارے آئین، عدلیہ اور جمہوری اقدار کو پسِ پشت ڈال دیتے ہیں تو غیر ریاستی عناصر فائدہ اٹھانے لگتے ہیں۔

بلوچستان کا مسئلہ: طاقت یا مذاکرات؟

آج ٹی وی کے پروگرام ‘نیوز انسائٹ ود عامر ضیا’ میں گفتگو کرتے ہوئے ثنا اللہ بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل کے حل کے لیے ہمیشہ عسکری طاقت کا سہارا لیا گیا، جس سے صرف عوامی مشکلات میں اضافہ ہوا۔ ان کے مطابق، وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کے حالیہ بیانات جلتی پر تیل ڈالنے کے مترادف ہیں، جس سے بلوچستان میں پہلے سے موجود بے چینی مزید بڑھ سکتی ہے۔ بلوچستان کے عوام، خصوصاً نچلا طبقہ، سب سے زیادہ نقصان اٹھا رہا ہے۔ یہ ایسی حقیقتیں ہیں جنہیں سمجھنا انتہائی ضروری ہے۔

آئینی ترامیم اور بلوچستان کے حقوق

بلوچستان کے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے ماضی میں کئی چھوٹی کمیٹیاں بنائی گئیں، لیکن کسی بڑی اور مؤثر پالیسی پر عملدرآمد نہیں ہوا۔ 18ویں آئینی ترمیم سے امید تھی کہ بلوچستان کے عوام کے سیاسی اور معاشی حقوق میں بہتری آئے گی، لیکن بدقسمتی سے اس ترمیم کو بھی ذاتی مفادات کے لیے استعمال کیا گیا، جس کے نتیجے میں لوٹ مار کا بازار گرم ہو گیا۔

مذاکرات کے ذریعے مسائل کا حل ناگزیر

بی این پی کے سینئر رہنما نے واضح کیا کہ بلوچستان کا تنازعہ دنیا کے دیگر خطوں میں ہونے والی بغاوتوں اور مزاحمتی تحریکوں سے مختلف نہیں ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ ہر بغاوت کا اختتام مذاکرات پر ہوتا ہے، اور یہی راستہ بلوچستان کے مسئلے کو بھی حل کرنے کے لیے اختیار کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے مقتدر حلقوں اور ناراض بلوچ نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ تصادم کی بجائے مذاکرات کے ذریعے قابلِ قبول حل تلاش کریں۔

احساسِ محرومی اور وفاقی طرزِ حکمرانی

بلوچستان میں ایک بڑا طبقہ یہ محسوس کرتا ہے کہ اسلام آباد اور وفاقی حکومت انہیں نوآبادیاتی طرز پر چلا رہی ہے، جس کی وجہ سے ان کے بنیادی حقوق سلب ہو رہے ہیں۔ ثنا اللہ بلوچ کے مطابق، یہ احساسِ محرومی کسی سازش کا نتیجہ نہیں بلکہ حقیقت ہے، اور اگر اس کا حل نہ نکالا گیا تو عوام میں مزید بےچینی اور اضطراب جنم لے سکتا ہے۔ بلوچستان کے مسائل کو نظر انداز کرنے کے بجائے، تمام فریقین کو دانشمندانہ فیصلے لینے ہوں گے تاکہ دیرپا امن اور ترقی کی راہ ہموار کی جا سکے۔

مزید پڑھیں

ہم کبھی بھی تفرقے کا شکار نہیں ہوں گے، علی محمد خان

:دوسروں کے ساتھ اشتراک کریں

مقبول پوسٹس

اشتہار

بلیک فرائیڈے

سماجی اشتراک

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
WhatsApp

:متعلقہ مضامین