پاکستان کی سلامتی پر یکجہتی: قومی قیادت کا مؤقف اور ردعمل
پاکستان کی خودمختاری اور سلامتی ہر شہری اور ہر سیاسی جماعت کے لیے اولین ترجیح ہے۔ حالیہ دہشت گردی کے واقعے نے پوری قوم کو ہلا کر رکھ دیا ہے، اور مختلف سیاسی رہنماؤں نے اس حوالے سے اپنے خیالات اور مؤقف کا اظہار کیا ہے۔ ان خیالات میں ایک چیز مشترک نظر آتی ہے: جب ملک پر حملہ ہوگا تو تمام سیاسی اختلافات کو پس پشت ڈال کر سب ایک ہوں گے۔
قومی اتحاد: پاکستان کے خلاف کسی بھی حملے پر سب یکجا ہوں گے
تحریک انصاف کے سینئر رہنما علی محمد خان نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت کبھی بھی تفرقے میں نہیں پڑے گی اور جب بھی پاکستان پر حملہ ہوگا، تمام اختلافات بھلا کر ہم سب ایک ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ دہشت گردی کے واقعے کے باوجود، تمام سیاسی جماعتیں اور رہنما اس نکتے پر متفق ہیں کہ پاکستان کی سلامتی اور خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔
علی محمد خان نے اس بات پر زور دیا کہ چاہے سیاسی مخالفتیں ہوں، اختلافات ہوں یا ایک دوسرے کے خلاف الزامات ہوں، لیکن جب ملک کی سالمیت کی بات آئے گی تو پوری قوم ایک پیج پر ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسے مواقع پر ہمیں اپنی فوج، اداروں اور حکومت کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا تاکہ دشمن کو واضح پیغام دیا جا سکے کہ پاکستانی قوم کسی بھی بیرونی یا اندرونی خطرے کے خلاف متحد ہے۔
حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ہم آہنگی وقت کی ضرورت
علی محمد خان نے اپنی گفتگو میں اس بات پر بھی زور دیا کہ اپوزیشن نے ہمیشہ پاکستان کی سلامتی اور قومی یکجہتی کے لیے اپنی حمایت پیش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خود انہوں نے اور تحریک انصاف کی قیادت نے حکومت کو یہ پیغام دیا ہے کہ جب بھی ملک کو خطرہ لاحق ہوگا، ہم حکومت اور ریاستی اداروں کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔
تاہم، انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت کو بھی اپوزیشن کو اعتماد میں لینا ہوگا اور تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لے کر چلنا ہوگا تاکہ ملکی سلامتی کے لیے مؤثر حکمت عملی تیار کی جا سکے۔ اگر حکومت اپوزیشن کے ساتھ کھل کر بات کرے اور تمام سیاسی قوتوں کو شامل کرے تو ملک دشمن عناصر کو شکست دینا آسان ہو جائے گا۔
دہشت گردی کے خلاف اجتماعی حکمت عملی ضروری
مسلم لیگ (ن) کے رہنما قیصر احمد شیخ نے حالیہ دہشت گردی کے واقعے پر شدید دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ملک مسلسل دہشت گردی کا شکار رہا ہے، اور اس کے خلاف ہمیں ایک جامع اور مضبوط حکمت عملی اپنانا ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گرد صرف بیرونی قوتوں کی مدد سے نہیں آ رہے، بلکہ کچھ ایسے عناصر بھی ہیں جو ملک کے اندر سے دہشت گردی کو فروغ دے رہے ہیں۔ اس مسئلے کا مستقل حل نکالنے کے لیے تمام اداروں اور قیادت کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ قیصر احمد شیخ نے کہا کہ فوج اور دیگر سکیورٹی اداروں نے جس بہادری کے ساتھ دہشت گردوں کا مقابلہ کیا، وہ قابلِ تحسین ہے، اور پوری قوم کو ان کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ہمیں اپنے اندرونی اختلافات اور رنجشیں ختم کرنی ہوں گی، کیونکہ جب تک ہم ایک دوسرے سے الجھے رہیں گے، دشمن اس صورتحال کا فائدہ اٹھاتا رہے گا۔
تحریک انصاف کا دہشت گردی کے خلاف مؤقف
تحریک انصاف کے ایک اور رہنما نعیم حیدر پنجوتا نے بھی اس افسوسناک واقعے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا اور کہا کہ ان کی جماعت نے ہمیشہ پاکستان کی سلامتی اور استحکام کے لیے آواز بلند کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان ہمیشہ دہشت گردی کے خلاف واضح اور دوٹوک مؤقف رکھتے ہیں اور ان کی ہر تقریر میں یہ بات نظر آتی ہے کہ ملک میں امن و امان کے بغیر ترقی ممکن نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں تمام اداروں کو دہشت گردی کے خلاف متحد ہو کر کام کرنا ہوگا تاکہ ایسے واقعات کا مستقل طور پر سدباب کیا جا سکے۔
نتیجہ: قومی اتحاد ہی کامیابی کی کنجی ہے
مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے بیانات سے یہ واضح ہوتا ہے کہ پاکستان کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا اور جب بھی ملک کو کوئی خطرہ لاحق ہوگا، پوری قوم، حکومت، اپوزیشن اور ادارے ایک پیج پر ہوں گے۔
اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں اپنی باہمی رنجشوں کو پس پشت ڈال کر ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں تاکہ پاکستان کو دہشت گردی اور دیگر سکیورٹی چیلنجز سے محفوظ بنایا جا سکے۔ دہشت گردی کے خلاف اجتماعی اور مربوط حکمت عملی ہی ملک کو مستحکم کر سکتی ہے اور دشمنوں کے عزائم کو ناکام بنا سکتی ہے۔
مزید پڑھیں
جب عدلیہ اور آئین یرغمال ہوں تو غیر ریاستی عناصر فائدہ اٹھاتے ہیں، ثنا اللہ بلوچ