پارلیمانی کمیٹی کی اہم تجویز، قیادت اور قوم یکجہتی کا مظاہرہ کر رہے ہیں امریکہ نے کشیدگی کم کرانے میں کردار ادا کیا، بھارتی وزیر خارجہ کا اعتراف بھارت مقبوضہ کشمیر کی آبادی بدلنے کی کوشش میں مصروف: ترجمان دفتر خارجہ

عمران خان کے شفاف ٹرائل تک کے پی اسمبلی اجلاس اڈیالہ کے باہر بلانے کی تجویز

PTI has proposed holding the Khyber Pakhtunkhwa Assembly session outside Adiala Jail to demand a fair trial and restoration of meetings for Imran Khan.

عمران خان کے شفاف ٹرائل اور ملاقاتوں کے حقوق

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین، عمران خان، کو جیل میں قید کرنے کے بعد سے پارٹی کے اندر اور اس کے حامیوں میں شدید غصہ اور تشویش پائی جا رہی ہے۔ وزیر برائے اعلیٰ تعلیم، مینا خان آفریدی، نے خیبرپختونخوا اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے اس بات کی شدید مذمت کی کہ عمران خان اور ان کی قیادت کے ساتھ گزشتہ دو سالوں سے جو سلوک کیا جا رہا ہے، وہ ایک واضح فسطائیت کی علامت ہے۔ وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت کے غیر جمہوری اقدامات اور عمران خان کے ساتھ ملاقاتوں پر پابندیوں نے یہ ظاہر کیا ہے کہ یہ صرف سیاسی انتقام نہیں بلکہ ان کے بنیادی حقوق کو پامال کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

تحریک انصاف کے قائدین کے ساتھ ظالمانہ سلوک

مینا خان آفریدی نے اسمبلی میں کہا کہ تحریک انصاف اور اس کی قیادت، خصوصاً عمران خان اور بشریٰ بی بی کے ساتھ ظلم اور زیادتیاں جاری ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ گزشتہ دو سالوں سے عمران خان اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ جو سلوک ہو رہا ہے، وہ کسی بھی جمہوری معاشرے میں برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ وزیر نے واضح کیا کہ عمران خان کو دو ہفتوں سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جارہی، حالانکہ یہ ان کا آئینی اور قانونی حق ہے۔ مینا خان آفریدی نے مزید کہا کہ عدلیہ کی طرف سے یہ حکم بھی آیا تھا کہ عمران خان کو اپنے ذاتی معالج سے ملاقات کرنے کا حق دیا جائے، لیکن بدقسمتی سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے احکامات کو مکمل طور پر نظرانداز کر دیا گیا ہے۔

مینا خان آفریدی نے یہ بھی بتایا کہ پارٹی اور اس کے قائدین نے اس ناانصافی کے خلاف ہر دروازہ کھٹکھٹایا ہے، لیکن کسی بھی ادارے یا حکومتی ادارے سے انہیں انصاف نہیں مل سکا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تحریک انصاف نے اپنے حقوق کے لیے احتجاج کیا تو ان پر لاٹھی چارج کیا گیا، آنسو گیس کے شیل برسائے گئے، اور گولیاں تک چلائی گئیں۔ وزیر نے کہا کہ یہ مظالم پارٹی کے کارکنوں اور عوامی حقوق کے خلاف ہیں، اور حکومت کی جانب سے ان کے مطالبات کو سنجیدگی سے نہ لینا ایک بہت بڑی غلطی ہے۔

اڈیالا جیل کے باہر اسمبلی اجلاس منعقد کرنے کی تجویز

مینا خان آفریدی نے اس موقع پر ایک نیا اور جرات مندانہ قدم اٹھانے کی تجویز دی۔ ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے رہنما عمران خان کے شفاف ٹرائل اور ملاقاتوں کے حقوق کے لیے خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس اڈیالا جیل کے باہر منعقد کیا جانا چاہیے۔ وزیر نے کہا کہ یہ ایک علامتی قدم ہو گا، جس کے ذریعے حکومت اور عالمی برادری کو یہ پیغام دیا جائے گا کہ تحریک انصاف اپنے قائد کی حمایت میں کھڑی ہے اور جب تک عمران خان کو انصاف نہیں ملتا اور ان کے ساتھ ملاقاتوں کا سلسلہ بحال نہیں ہوتا، تب تک یہ احتجاج جاری رہے گا۔

مینا خان آفریدی نے کہا کہ تحریک انصاف اس اجلاس کے ذریعے نہ صرف عمران خان کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کے بارے میں آگاہی پھیلائے گی، بلکہ اس بات پر زور دے گی کہ حکومت کو عمران خان کو جلد از جلد انصاف فراہم کرنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک اہم قدم ہو گا جس سے پی ٹی آئی کے کارکنوں کی حوصلہ افزائی ہو گی اور وہ اپنی جماعت اور قائد کے لیے اپنی حمایت کو مزید مضبوط کریں گے۔

عمران خان کا حوصلہ بلند، پارٹی کا عزم پکا

مینا خان آفریدی نے اس بات پر زور دیا کہ تحریک انصاف کا حوصلہ اس طرح کی غیر قانونی کارروائیوں سے پست نہیں ہو گا۔ وزیر نے کہا کہ عمران خان ایک مضبوط قائد ہیں اور ان کا حوصلہ کبھی کم نہیں ہوگا کیونکہ وہ پاکستان کی عوام کی امیدوں کے مرکز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف اپنے قائد کو بے گناہ جرائم میں قید کیے جانے کے خلاف آواز اٹھاتی رہے گی اور وہ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ عمران خان کو شفاف ٹرائل اور ملاقاتوں کا حق ملے۔

مینا خان آفریدی نے کہا کہ ان کی تجویز یہ ہے کہ اسمبلی کا اجلاس تب تک جاری رکھا جائے جب تک عمران خان کے حقوق کے لیے جدوجہد کامیاب نہیں ہو جاتی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ صرف تحریک انصاف کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ پورے ملک میں انصاف کی عدم موجودگی کا مسئلہ ہے، اور تحریک انصاف اپنے قائد کے حقوق کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گی۔

نتیجہ

اس طرح، خیبرپختونخوا اسمبلی نے نہ صرف عمران خان کی حمایت کا اعلان کیا ہے بلکہ ان کے حقوق کے لیے جدوجہد کو جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ وزیر مینا خان آفریدی کی جانب سے اٹھائی گئی تجویز یہ ظاہر کرتی ہے کہ تحریک انصاف اپنے قائد کی رہائی اور ان کے حقوق کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتی ہے۔ پارٹی نے اس وقت تک جدوجہد جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے جب تک عمران خان کو انصاف نہیں مل جاتا اور ان کے ساتھ ملاقاتوں کا سلسلہ دوبارہ شروع نہیں ہوتا۔

مزید پڑھیں

عمران خان سے ملاقات پر پابندیاں، احتجاج پر مجبور کرتی ہیں: وقاص اکرم

:دوسروں کے ساتھ اشتراک کریں

مقبول پوسٹس

اشتہار

بلیک فرائیڈے

سماجی اشتراک

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
WhatsApp

:متعلقہ مضامین