موجودہ حکومت کی پالیسیوں پر سوالات
عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی نے ایک حالیہ پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے موجودہ حکومت پر تنقید کی اور کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا دور حکومت میں رویہ بھی زیادہ مناسب نہیں تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ موجودہ حکومت کی وجہ سے بانی پی ٹی آئی کا رویہ لوگوں کی نظر میں بہتر ہوگیا ہے، اور یہ کہ حکومت نے بانی پی ٹی آئی کو ایک فرشتہ بنا کر پیش کیا۔ شاہد خاقان عباسی کے مطابق، موجودہ حکومت کے پاس عوامی مینڈیٹ نہیں ہے اور اس کا سارا زور آئین اور قانون کی بالادستی پر ہونا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت کی حکومت آئین کے نام سے بھی خوفزدہ ہے اور انہیں ہر طرف سے خطرہ محسوس ہوتا ہے۔
انہوں نے اپنی پارٹی کی جانب سے کی جانے والی حالیہ کانفرنس کا ذکر کیا اور کہا کہ یہ ایک اہم اور کامیاب پروگرام تھا جس میں آئین اور قانون کی بالادستی پر بات کی گئی۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ حکومت نے ان کی کانفرنس کی مخالفت کی اور ہوٹل کے باہر سیکیورٹی تعینات کر دی، جبکہ یہ محض ایک کانفرنس تھی، نہ کہ کوئی جلسہ۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس کانفرنس میں صرف چند افراد شامل تھے اور اس کا مقصد آئین کے تحت ہونے والے معاملات پر گفتگو کرنا تھا، نہ کہ کسی سیاسی تنازعہ میں اضافہ کرنا۔
انتخابی عمل اور آئینی تحفظات
شاہد خاقان عباسی نے انتخابی عمل پر بھی بات کی اور کہا کہ موجودہ حکومت نے انتخابات میں دھاندلی کی ہے، اور یہی وجہ ہے کہ حکومت کو ہر وقت خوف محسوس ہوتا ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ وہ آئینی عمل کو تسلیم کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ اپوزیشن اپنی آئینی ذمہ داریاں ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اقتدار کے غرور میں ہے اور اپوزیشن کو آئینی دائرے میں رہ کر احتجاج کا حق حاصل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان اگر ملک میں ہوتے تو وہ بھی ان کی کانفرنس میں شریک ہوتے۔ اس بات سے ظاہر ہوتا ہے کہ شاہد خاقان عباسی آئین کی بالادستی کو ملک کی خوشحالی کے لیے ضروری سمجھتے ہیں اور موجودہ حکومتی رویہ کو اس میں رکاوٹ کے طور پر دیکھتے ہیں۔
شازیہ مری کی رائے: پیپلز پارٹی کا آئینی احتجاج
پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شازیہ مری نے بھی پروگرام میں شرکت کی اور اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں انتخابات کے نتائج پر ہمیشہ احتجاج ہوتا رہا ہے اور پیپلز پارٹی نے کبھی سسٹم کو روکنے کی بات نہیں کی۔ شازیہ مری کے مطابق، پیپلز پارٹی ہمیشہ آئینی دائرے میں رہ کر احتجاج کرتی آئی ہے، اور یہ درست طریقہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ سیاسی بحران کا ایک مرکزی مسئلہ قیدی ہے، اور موجودہ صورتحال میں اپوزیشن پر پابندیاں مناسب نہیں ہیں۔ شازیہ مری نے ن لیگ کو پی ٹی آئی کے سابقہ رویے سے سبق لینے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کی غلطیاں ن لیگ کو نہیں دہرانی چاہئیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ صوبوں کو مضبوط بنائے بغیر ملک میں وفاقی سطح پر استحکام نہیں لایا جا سکتا، اور یہی وجہ ہے کہ پیپلز پارٹی نے کبھی ن لیگ سے زیادہ مطالبات نہیں کیے۔
نتیجہ
شاہد خاقان عباسی اور شازیہ مری کی گفتگو نے موجودہ سیاسی بحران کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کیا۔ دونوں رہنماؤں نے آئین اور قانون کی بالادستی کے اہمیت پر زور دیا اور موجودہ حکومت کے رویے پر سوالات اٹھائے۔ ان کی رائے میں، ملک میں استحکام اور خوشحالی کے لیے ضروری ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں آئین کے دائرے میں رہ کر اپنے حقوق کا دفاع کریں اور اپوزیشن پر لگائی جانے والی پابندیاں غیر آئینی ہیں۔
مزید پڑھیں
چوری کے ذریعے حکومت میں آنے والے آئین سے ڈرتے ہیں، شاہد خاقان عباسی