اسلام آباد: شاہد خاقان عباسی کی حکومت پر سخت تنقید
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے حکومتی پالیسیوں اور اقدامات کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ غیر قانونی طریقے سے اقتدار میں آنے والے حکمران آئین کی حکمرانی سے خوفزدہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت آئین اور جمہوری اقدار کی پاسداری کرنے میں ناکام ہو چکی ہے اور عوام کی آواز کو دبانے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔
پریس کانفرنس میں رکاوٹیں: ہال کی بکنگ منسوخ
اسلام آباد میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کے رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ انہیں عوام سے بات کرنے کے مواقع محدود کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ابتدائی طور پر ایک ہال بک کروایا گیا تھا تاکہ آئینی معاملات پر گفتگو کی جا سکے، مگر آخری لمحات میں اجازت دینے سے انکار کر دیا گیا۔ جب ایک اور مقام پر کانفرنس کا انعقاد کرنے کی کوشش کی گئی تو وہاں بھی مختلف بہانے بنا کر اجازت نہیں دی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک سیاسی جلسہ نہ ہونے کے باوجود اس پریس کانفرنس میں رکاوٹیں کھڑی کی گئیں، جو ظاہر کرتی ہیں کہ حکومت کسی بھی آزاد اور کھلی بحث و مباحثے سے خوفزدہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میڈیا، ماہرین، دانشوروں اور وکلا کو مدعو کیا گیا تھا تاکہ آئین کی بالادستی کے حوالے سے مؤثر بات چیت کی جا سکے، مگر حکومت نے اس آواز کو دبانے کی کوشش کی۔
آئین کی بالادستی اور حکومت کی مخالفت
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ان کی تحریک کا بنیادی مقصد ملک میں آئینی حکمرانی کو یقینی بنانا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ غیر جمہوری طریقے سے حکومت میں آنے والے حکمران ایک کانفرنس سے بھی خوفزدہ ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ آئین پر عمل درآمد کرنے میں سنجیدہ نہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ چاہے حکومت جتنی بھی کوشش کرے، ان کی جدوجہد جاری رہے گی اور وہ ہر قیمت پر آئین کی بالادستی کے لیے کام کرتے رہیں گے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ملک کی ترقی کا دارومدار آئین کی پاسداری پر ہے، اور جب تک قانون کی حکمرانی قائم نہیں ہوگی، اس وقت تک پاکستان سیاسی و اقتصادی استحکام حاصل نہیں کر سکتا۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ عوام کو آگاہ کرنے کے لیے ایسی کانفرنسوں اور مباحثوں کا انعقاد ضروری ہے تاکہ وہ اپنے حقوق اور ملک میں جاری سیاسی معاملات کو بہتر طریقے سے سمجھ سکیں۔
تحریک تحفظ آئین پاکستان کا موقف
تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے بھی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں آئین کی خلاف ورزی معمول بن چکی ہے اور جو بھی آئینی اصولوں سے کھیلتا ہے، اسے کوئی سزا نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ جب تک آئین پر مکمل عمل درآمد نہیں ہوتا، تب تک ملک میں حقیقی جمہوریت قائم نہیں ہو سکتی۔
محمود خان اچکزئی نے حکومت کو ناجائز قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر عوام کی آواز دبانے کی کوشش کی گئی تو وہ اسمبلی کی کارروائی کو چلنے نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے ساتھ کھلواڑ کرنے والے عناصر کو بے نقاب کیا جائے گا اور ان سے سخت باز پرس کی جائے گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے ضروری ہے کہ ایسے قوانین ختم کیے جائیں جو عوام کے حقوق پر قدغن لگاتے ہیں، جن میں پیکا ایکٹ اور 26ویں آئینی ترمیم شامل ہیں۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اگر حکومت نے جبر کی پالیسی جاری رکھی تو وہ فارم 45 کے تحت بننے والی اسمبلی کو نہیں مانیں گے اور اسے تحلیل کرنے کے لیے بھرپور کوشش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو بچانے کے لیے ضروری ہے کہ آئین اور جمہوریت کی بالادستی قائم کی جائے اور تمام غیر جمہوری اقدامات کو ختم کیا جائے۔
نتیجہ: جمہوری جدوجہد جاری رہے گی
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور تحریک تحفظ آئین پاکستان کے رہنماؤں نے واضح کیا کہ وہ اپنی آئینی جدوجہد سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور ملک میں جمہوریت اور قانون کی بالادستی کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائیں گے۔ ان کا مؤقف ہے کہ ایسے اجتماعات اور کانفرنسیں ہی وہ پلیٹ فارم ہیں جہاں عوام کو حقیقت سے آگاہ کیا جا سکتا ہے اور ملک میں انتشار کے بجائے استحکام پیدا کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آنے والے دنوں میں مزید ایسے اجتماعات منعقد کیے جائیں گے جن میں عوام کو ملک کے سیاسی حقائق سے آگاہ کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر عوام نے آئین کے تحفظ کے لیے اپنی آواز بلند نہ کی تو غیر جمہوری عناصر مزید مضبوط ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مستقبل آئین اور جمہوری اصولوں کی پاسداری سے وابستہ ہے، اور اس کے لیے ہر شہری کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
مزید پڑھیں
دودھ اور شہد کی نہریں کہاں ہیں؟ پیپلز پارٹی کی کارکردگی پر سائرہ بانو کا سوال