پارلیمانی کمیٹی کی اہم تجویز، قیادت اور قوم یکجہتی کا مظاہرہ کر رہے ہیں امریکہ نے کشیدگی کم کرانے میں کردار ادا کیا، بھارتی وزیر خارجہ کا اعتراف بھارت مقبوضہ کشمیر کی آبادی بدلنے کی کوشش میں مصروف: ترجمان دفتر خارجہ

پی ٹی آئی سے نکالے جانے پر شیر افضل کا ردعمل

Sher Afzal Marwat reaction and remarks after the expulsion from the party PTI latest news updates.

شیر افضل مروت کی پی ٹی آئی سے بے دخلی پر ردعمل

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے نکالے جانے کے بعد شیر افضل مروت نے سوشل میڈیا پر اپنی خاموشی توڑتے ہوئے ردعمل دیا ہے۔ انہوں نے پارٹی سے اپنی بے دخلی کو خوش دلی سے قبول کرنے کا عندیہ دیا، تاہم ساتھ ہی پارٹی کے اندرونی معاملات پر کھل کر بات کرنے کا بھی اعلان کیا۔

پارٹی سے اخراج اور سوشل میڈیا پر ردعمل

بی بی سی کے مطابق، شیر افضل مروت نے پی ٹی آئی سے اخراج کے نوٹیفکیشن سے قبل ہی ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنی پریشانی کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے لکھا کہ انہیں مسلسل نشانہ بنایا جا رہا ہے اور اگر پارٹی انہیں نکالتی ہے تو وہ اس فیصلے کو قبول کریں گے کیونکہ وہ بار بار ہونے والی تنقید سے تنگ آ چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پارٹی ڈسپلن کی پابندی کے باعث وہ اپنے ناقدین کو جواب نہیں دے سکتے تھے، لیکن اگر وفاداریوں کا یہی نتیجہ نکلے گا تو کوئی بھی شخص عمران خان اور پی ٹی آئی کے لیے آگے آنے کی ہمت نہیں کرے گا۔

پارٹی میں اختلافات اور شکایات

شیر افضل مروت نے اپنے بیان میں کہا کہ کچھ مخصوص عناصر نے پارٹی کو نقصان پہنچایا اور عمران خان کی جانب سے افواہوں پر یقین کرنے کی عادت کا فائدہ اٹھایا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ عمران خان کا ساتھ نہیں چھوڑیں گے، لیکن اگر خان صاحب نے انہیں چھوڑ دیا تو وہ دوبارہ ان کے پاس نہیں جائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ پاکستانی عوام کے سامنے کئی ایسی کہانیاں رکھیں گے جو اب تک نہیں بتائی گئیں، اور وقت آنے پر وہ حقائق سامنے لے کر آئیں گے۔ تاہم، انہوں نے عمران خان کے لیے احترام کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہمیشہ ان کے لیڈر رہیں گے، لیکن اب وہ پارٹی ڈسپلن کو نظرانداز کریں گے۔

ناانصافی کے خلاف موقف

اپنے ایکس اکاؤنٹ پر کیے گئے ایک اور پوسٹ میں شیر افضل مروت نے کہا کہ پی ٹی آئی میں کچھ افراد نے ان کے ساتھ ناانصافی کی کیونکہ وہ انہیں ابتدا سے پسند نہیں کرتے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ان افراد سے کوئی جھگڑا نہیں چاہتے، لیکن ان کے دباؤ میں کبھی نہیں جھکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ان کا واحد قصور یہ ہے کہ وہ کسی گروپ بندی کا حصہ نہیں بنے اور صرف عمران خان کو اپنا لیڈر مانا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے اعلان کیا کہ وہ الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کا بائیکاٹ ختم کر رہے ہیں تاکہ اپنا مؤقف کھل کر بیان کر سکیں۔

صوابی جلسے میں اختلافات

شیر افضل مروت کے خلاف پارٹی قیادت نے صوابی جلسے میں ان کے کردار پر اعتراضات اٹھائے تھے۔ جلسے کے دوران انہیں اسٹیج پر جگہ نہیں دی گئی اور نہ ہی خطاب کا موقع ملا، جس پر انہوں نے شکوہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر پارٹی قیادت کو ان کی موجودگی سے مسئلہ تھا تو انہیں پہلے ہی آگاہ کر دینا چاہیے تھا۔

اسی جلسے میں ان کا سلمان اکرم راجہ کے ساتھ سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا، اور جب سلمان اکرم راجہ تقریر کر رہے تھے تو شیر افضل مروت نے اسٹیج پر ان کے خلاف نعرے بھی لگوائے تھے۔

پارٹی قیادت سے مطالبہ

انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ پی ٹی آئی کے کچھ رہنما جو 26ویں آئینی ترمیم کے وقت اپنے نظریات سے ہٹ گئے، آج بھی پارٹی میں موجود ہیں، جب کہ انہیں بلاوجہ نکال دیا گیا۔ ان کے مطابق یہ طرزِ عمل آمرانہ ہے، جمہوری نہیں، اور اگر پارٹی میں اجارہ داری کو نہ روکا گیا تو یہ مکمل ناکامی کی طرف لے جائے گا۔

شیر افضل مروت نے پاکستان اور بیرون ملک موجود پی ٹی آئی کے رہنماؤں سے مطالبہ کیا کہ وہ اس ناانصافی کے خلاف آواز بلند کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنی عزتِ نفس پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے اور اگر یہ فیصلہ یکطرفہ طور پر واپس نہ لیا گیا تو وہ خود اس کی درخواست نہیں کریں گے۔

نتیجہ

شیر افضل مروت کا پارٹی سے اخراج پی ٹی آئی میں اندرونی اختلافات کی ایک جھلک پیش کرتا ہے۔ انہوں نے واضح کر دیا ہے کہ وہ عمران خان کے نظریات کے خلاف نہیں جائیں گے، لیکن وہ پارٹی میں ہونے والی ناانصافیوں پر خاموش بھی نہیں رہیں گے۔ ان کے بیانات سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وہ آئندہ دنوں میں مزید اہم انکشافات کر سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں
عمر ایوب کا عام انتخابات اور 26ویں ترمیم آئی ایم ایف میں اٹھانے کا اعلان۔

:دوسروں کے ساتھ اشتراک کریں

مقبول پوسٹس

اشتہار

بلیک فرائیڈے

سماجی اشتراک

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
WhatsApp

:متعلقہ مضامین