شاہد خاقان عباسی کی اپوزیشن جماعتوں کی پہلی میٹنگ کی اندرونی کہانی
اسلام آباد: عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ، شاہد خاقان عباسی نے اپوزیشن جماعتوں کی پہلی مشاورتی ملاقات کی تفصیلات کا انکشاف کیا۔ اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے اس ملاقات کے اہم پہلوؤں پر روشنی ڈالی اور سیاسی صورتحال کے حوالے سے اپنی تشویش کا اظہار کیا۔
ملک کے موجودہ سیاسی نظام پر گہری تشویش
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حالیہ ملاقات میں کچھ اہم نکات پر اتفاق کیا گیا ہے، جن میں سب سے نمایاں بات یہ تھی کہ ملک کا موجودہ سیاسی نظام بہتر طور پر چل نہیں رہا۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ ملک میں غیر نمائندہ حکومت اور سیاسی انتشار کی صورتحال ہے جس کے سبب عوام کو مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اپوزیشن جماعتیں اس بات پر متفق ہیں کہ سیاست، آئین، اور قانون کی بالادستی کو یقینی بنایا جانا ضروری ہے۔
اتحاد کی ضرورت اور مستقبل کا لائحہ عمل
عباسی نے اس بات کا عندیہ دیا کہ اپوزیشن جماعتوں کے درمیان مکمل اتحاد ابھی نہیں ہے لیکن اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ ملک میں درپیش مسائل کا حل مشترکہ سوچ سے ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی اس اتحاد میں وقت لگے گا اور جب یہ سوچ مکمل طور پر متحد ہو جائے گی تو اس کے بعد متفقہ لائحہ عمل بھی تیار کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ سڑکوں پر آنے کا معاملہ ابھی بعد میں آئے گا، سب سے پہلے اہم مسائل کا حل تلاش کرنا ضروری ہے۔
کمیٹی کی تشکیل اور جماعتوں کے رابطے
شاہد خاقان عباسی نے بتایا کہ اس اتحاد کو مزید مضبوط بنانے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، جس میں مختلف جماعتوں کے نمائندے شامل ہوں گے۔ کمیٹی کا مقصد ملک کے مسائل کے حل پر ایک متفقہ سوچ پیدا کرنا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس کمیٹی کی مدد سے ان جماعتوں سے رابطہ کیا جائے گا جو اس متفقہ سوچ کو اپنا چکی ہیں اور ان سے تعاون حاصل کیا جائے گا۔
نواز شریف اور انتخابات کے حوالے سے شاہد خاقان عباسی کا موقف
نواز شریف کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ نواز شریف کبھی بھی وزیر اعظم کے امیدوار نہیں تھے، اور حالات اتنے خراب ہو چکے ہیں کہ انھیں سیاست چھوڑ دینی چاہیے۔ سابق وزیر اعظم نے انتخابات کے حوالے سے بھی اپنی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اگر 2024 کے انتخابات 2025 میں کرانے ہیں تو بہتر یہی ہے کہ ان انتخابات کو نہ کرایا جائے۔
شاہد خاقان عباسی کی یہ گفتگو ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال کی عکاسی کرتی ہے اور یہ واضح کرتی ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کے درمیان مفاہمت کی کوششیں جاری ہیں، لیکن اتحاد کے لیے ابھی مزید وقت درکار ہے۔
مزید پڑھیں
اپوزیشن جماعتوں کا ملک بھر میں فوری انتخابات کے لیے فیصلہ کن مطالبہ