عمران خان نے اوپن لیٹر لکھا جس کا جواب کبھی نہیں آتا: فلک ناز علی امین گنڈاپور نے مریم نواز کو براہ راست چیلنج دے دیا سلمان اکرم راجہ نے شیر افضل مروت کو پارٹی سے نکالنے کی حقیقت بیان کر دی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججز نے سینیارٹی مسئلے پر سپریم کورٹ سے رجوع کیا

کیا حکومت کا وقت ختم ہوگیا؟ مولانا فضل الرحمان کی سخت تنقید

chairman JUI Maulana Fazal Ul Rehman said that government time has ended and also demanded new free and fair election in Pakistan.

انتخابات میں دھاندلی کا الزام، حکومتی جواز مسترد

اسلام آباد میں جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ انتخابات شفاف نہیں تھے اور انہیں شدید دھاندلی زدہ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکمران جماعت کا اقتدار میں رہنے کا کوئی جواز نہیں بنتا، کیونکہ عوام نے انہیں حقیقی طور پر منتخب نہیں کیا۔

یہ بیان اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کے اعزاز میں دیے گئے عشائیے کے بعد سامنے آیا، جو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما اور قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر اسد قیصر کی میزبانی میں منعقد ہوا تھا۔ مولانا فضل الرحمان نے بتایا کہ اس ملاقات میں ملک کی سیاسی صورتحال پر تفصیلی گفتگو ہوئی، اور تمام اپوزیشن جماعتوں نے متفقہ طور پر 8 فروری 2024 کے انتخابات کو دھاندلی شدہ قرار دیا۔

مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ یہ حکومت عوامی مینڈیٹ سے محروم ہے اور الیکشن کمیشن اپنے فرائض کی انجام دہی میں ناکام رہا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ اگر الیکشن کمیشن واقعی ایک خود مختار ادارہ ہے تو اسے فوری طور پر مستعفی ہو جانا چاہیے۔

اپوزیشن کا اتحاد، متفقہ مطالبات اور مستقبل کی حکمت عملی

سابق وزیرِاعظم شاہد خاقان عباسی نے بھی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج اپوزیشن جماعتوں کے نمائندے ایک جگہ اکٹھے ہوئے تاکہ ملک کی مجموعی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔ ان کے مطابق، موجودہ حکومت عوام پر زبردستی مسلط کی گئی ہے، اور اس کے خاتمے کے لیے واحد حل نئے اور شفاف انتخابات ہیں۔ انہوں نے سیاسی قیدیوں کی فوری رہائی اور پیکا جیسے قوانین کے خاتمے کا بھی مطالبہ کیا۔

اجلاس میں مختلف اپوزیشن جماعتوں کے اہم رہنماؤں نے شرکت کی، جن میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی، سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا، وحدت المسلمین کے سربراہ علامہ راجا ناصر عباس، عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی، سینئر سیاستدان مصطفی نواز کھوکھر، اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب، اپوزیشن لیڈر سینیٹ شبلی فراز اور خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کے صدر جنید اکبر شامل تھے۔

اجلاس میں شریک رہنماؤں نے متفقہ طور پر اس بات کا اعادہ کیا کہ ملک کو درپیش سنگین سیاسی اور اقتصادی چیلنجز سے نکلنے کا واحد راستہ فوری اور غیرجانبدار انتخابات ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت غیر منتخب ہے اور عوام کی امنگوں کی نمائندگی نہیں کرتی۔

دہشت گردی اور سیکیورٹی مسائل پر تشویش

اجلاس میں بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں جاری دہشت گردی کے مسائل پر بھی تفصیلی گفتگو کی گئی۔ اپوزیشن قیادت نے ان واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور اس معاملے کو مزید مؤثر طریقے سے حل کرنے کے لیے ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی۔ اس کمیٹی کو ہدایت دی گئی کہ وہ آئندہ دنوں میں جامع حکمت عملی مرتب کرے اور قیادت کے ساتھ مشاورت کے بعد اس کا باضابطہ اعلان کرے۔

اپوزیشن جماعتوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانے کے لیے غیر جانبدار الیکشن کمیشن کے تحت فوری طور پر عام انتخابات کا انعقاد ضروری ہے۔ مزید برآں، سیاسی قیدیوں کی رہائی اور اظہارِ رائے کی آزادی پر لگائی گئی پابندیاں ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔

نتائج اور آئندہ کے لائحہ عمل

اجلاس کے بعد جاری کردہ مشترکہ اعلامیے میں اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کے فوری استعفے اور شفاف انتخابات کے انعقاد پر اتفاق رائے کیا۔ اپوزیشن رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ ملک کو درپیش بحرانوں سے نکالنے کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو ایک مؤثر حکمت عملی اپنانا ہوگی۔

اپوزیشن رہنماؤں نے آئندہ بھی مسلسل مشاورت جاری رکھنے کا عندیہ دیا اور اس بات پر زور دیا کہ عوام کی رائے اور حقوق کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے۔

مزید پڑھیں
اپوزیشن جماعتوں کا ملک بھر میں فوری انتخابات کے لیے فیصلہ کن مطالبہ

:دوسروں کے ساتھ اشتراک کریں

مقبول پوسٹس

اشتہار

بلیک فرائیڈے

سماجی اشتراک

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
WhatsApp

:متعلقہ مضامین