عمران خان نے اوپن لیٹر لکھا جس کا جواب کبھی نہیں آتا: فلک ناز علی امین گنڈاپور نے مریم نواز کو براہ راست چیلنج دے دیا سلمان اکرم راجہ نے شیر افضل مروت کو پارٹی سے نکالنے کی حقیقت بیان کر دی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججز نے سینیارٹی مسئلے پر سپریم کورٹ سے رجوع کیا

اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کی منتقلی، وکلا تنظیموں نے ہڑتال کا اعلان کر دیا

lawyers in Islamabad boycott and protest against the appointment of judges in Islamabad High court.

وکلا تنظیموں کا عدلیہ میں تقسیم کے خلاف احتجاج

اسلام آباد کے وکلا رہنماؤں نے ججز کے حالیہ تبادلوں پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے انہیں عدلیہ کی تقسیم اور بدنیتی پر مبنی قرار دیا ہے۔ وکلا برادری نے اس فیصلے کی بھرپور مخالفت کا اعلان کیا اور کل صبح 11 بجے ڈسٹرکٹ کورٹ جی-11 میں ملک گیر وکلا کنونشن منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وکلا تنظیموں کی مشترکہ پریس کانفرنس

اسلام آباد بار کونسل، اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن اور ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے عہدیداروں نے مشترکہ پریس کانفرنس میں اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ چیئرمین اسلام آباد بار کونسل علیم عباسی ایڈووکیٹ نے کہا کہ وکلا برادری نے وزرات قانون کی جانب سے کیے گئے تین ججز کے اسلام آباد تبادلوں کو مسترد کر دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدام بدنیتی پر مبنی ہے اور عدلیہ کی آزادی پر حملے کے مترادف ہے۔

وکلا برادری کا ہڑتال اور ملک گیر احتجاج کا اعلان

وکلا قیادت نے اعلان کیا کہ کل اسلام آباد میں مکمل ہڑتال ہوگی اور کوئی بھی وکیل کسی عدالت میں پیش نہیں ہوگا۔ اس احتجاج میں ملک بھر کے وکلا کو شامل ہونے کی دعوت دی گئی ہے۔ علیم عباسی نے مزید کہا کہ جوڈیشل کمیشن کے 10 فروری کے اجلاس کی بھی مذمت کی جاتی ہے، کیونکہ اسے بدنیتی پر مبنی طریقے سے بلایا گیا ہے۔ انہوں نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا کہ آئینی ترامیم سے متعلق درخواستوں کو فوری سنا جائے اور عدلیہ کی آزادی کو یقینی بنایا جائے۔

عدلیہ کی آزادی اور آئینی ترامیم پر وکلا کے تحفظات

صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن ریاست علی آزاد نے کہا کہ ہڑتال اور کنونشن وکلا برادری کا متفقہ فیصلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کو دیگر عدالتوں کے مقابلے میں کمتر سمجھا جا رہا ہے اور یہاں ججز کی تعیناتی کے طریقہ کار کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ عدلیہ کو دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے، لیکن وکلا برادری اس کے خلاف بھرپور مزاحمت کرے گی۔

ریاست علی آزاد نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ، میڈیا اور عدلیہ کو ایک خاص ایجنڈے کے تحت کنٹرول کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سینئر موسٹ جج کو چیف جسٹس بنایا جانا چاہیے، اور جوڈیشل کمیشن کا اجلاس فوری طور پر منسوخ کیا جائے۔

وکلا کا عدلیہ کی آزادی کے لیے جدوجہد جاری رکھنے کا عزم

صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن نعیم علی گجر نے کہا کہ اسلام آباد کے وکلا ہمیشہ آئین و قانون کی بالادستی کے لیے کھڑے رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تین ججز کے تبادلے بدنیتی پر مبنی ہیں اور اس فیصلے کے ذریعے اسلام آباد ہائیکورٹ کو کمزور کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ وکلا کسی مخصوص جج کے خلاف نہیں، بلکہ عدلیہ کی آزادی اور آئینی اصولوں کے دفاع میں کھڑے ہیں۔

نعیم علی گجر نے مزید کہا کہ وکلا برادری ایسے کسی بھی اقدام کے خلاف بھرپور احتجاج کرے گی اور عدلیہ کی آزادی کے تحفظ کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ کل ہونے والے کنونشن میں احتجاجی ریلی بھی نکالی جائے گی تاکہ حکومت اور اداروں کو عدلیہ کی آزادی کی اہمیت باور کروائی جا سکے۔

وکلا برادری نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ ملک میں آئین و قانون کی بالادستی کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے اور عدلیہ کی آزادی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

مزید پڑھیں
وزیراعظم کی مذاکرات کی پیشکش پر پی ٹی آئی کا ردعمل نئی صورتحال کا انکشاف

:دوسروں کے ساتھ اشتراک کریں

مقبول پوسٹس

اشتہار

بلیک فرائیڈے

سماجی اشتراک

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
WhatsApp

:متعلقہ مضامین