بلوچستان کی پسماندگی پر حکومتوں کو کڑی تنقید
کراچی پریس کلب میں جماعت اسلامی بلوچستان کے زیرِ اہتمام ایک سیمینار بعنوان “بلوچستان کے سلگتے ہوئے مسائل اور ان کا حل” منعقد ہوا، جہاں جماعت اسلامی بلوچستان کے امیر مولانا ہدایت الرحمان نے اپنی بات چیت میں بلوچستان کی پسماندگی اور جبر کے نظام پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ جنرل ایوب خان کے دور سے لے کر آج تک بلوچستان میں ظلم و زیادتی کا سلسلہ جاری ہے۔
مولانا ہدایت الرحمان نے کہا کہ بلوچستان کا میڈیا آزاد نہیں، جس کے سبب وہاں کے مسائل اور گم نام اموات پر روشنی نہیں ڈالی جا سکتی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ حکمرانوں نے ہمیشہ بلوچستان کے عوام کے ساتھ دھوکہ کیا اور ان کی مشکلات کو نظرانداز کیا ہے۔
بلوچستان کے عوام کے بارے میں غلط تصورات
مولانا ہدایت الرحمان نے اپنی تقریر میں کہا کہ پورے پاکستان میں بلوچستان کے عوام کے حوالے سے غلط تصورات پھیلائے گئے ہیں۔ انہوں نے تاریخی حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ قائد اعظم محمد علی جناح کو جناح کیپ بلوچستان کے عوام نے پہنائی تھی اور انہیں عزت و توقیر دی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ جنرل ایوب خان نے اپنی طاقت کے ذریعے بلوچستان کے عوام کو شرپسند قرار دیا اور پرویز مشرف نے بھی یہی رویہ اپنایا۔ ان کے مطابق، بلوچستان کے مسائل کو ہمیشہ سرداروں کے جھگڑوں تک محدود کر کے پیش کیا گیا جبکہ حقیقت میں عوام کے ساتھ ناانصافیوں اور ظلم کا کھیل کھیلا گیا۔
مسلح جدوجہد کے بجائے جمہوری راستہ اختیار کرنے کا عزم
مولانا ہدایت الرحمان نے کہا کہ بلوچستان کے حالات اس قدر سنگین ہو چکے ہیں کہ نوجوان پہاڑوں پر جا کر مسلح جدوجہد کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں، لیکن جماعت اسلامی نے ہمیشہ جمہوری راستہ اختیار کرنے کو ترجیح دی ہے۔ انہوں نے ایف سی اہلکاروں پر الزام لگایا کہ وہ گھروں میں داخل ہو کر خواتین کی عزت پامال کرتے ہیں، جس کی وجہ سے نوجوان مزاحمت کی راہ اپناتے ہیں۔
مولانا نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ کراچی میں بلوچستان کے حوالے سے احتجاج کرنے والی خواتین کو جیلوں میں ڈالا گیا اور بلوچستان کو لینڈ مافیا، کرپٹ بیوروکریسی، اور ظالم جاگیرداروں کے حوالے کر دیا گیا۔
بلوچستان کے وسائل پر عوام کا حق
مولانا ہدایت الرحمان نے کہا کہ بلوچستان کے سونے، چاندی، سوئی گیس، اور کوئلے پر سب سے پہلا حق بلوچستان کے عوام کا ہے۔ انہوں نے حکمرانوں کو تنبیہ کی کہ اگر وہ طاقت کے بل پر ملک میں استحکام لانے کی کوشش کریں گے تو ناکام ہوں گے، کیونکہ تاریخ گواہ ہے کہ جبر کے نظام کو ہمیشہ شکست ہوئی ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ چادر اور چار دیواری کا تقدس بحال کیا جائے اور بلوچستان کے عوام کو ان کے حقوق دیے جائیں تاکہ ملک میں حقیقی استحکام آ سکے۔