گوگل کا نیا فیچر
ڈیلی لسن کے ذریعے دلچسپی کے موضوعات پر 5 منٹ کی آڈیو
گوگل نے اپنے صارفین کے لیے ایک نیا اے آئی فیچر متعارف کروایا ہے جسے “ڈیلی لسن” کہا جا رہا ہے۔ یہ فیچر صارفین کو ان کی دلچسپیوں سے متعلق مختصر آڈیوز فراہم کرتا ہے، جو مصنوعی ذہانت کی مدد سے تیار کی جاتی ہیں۔ یہ فیچر اس وقت امریکہ میں اینڈرائیڈ اور آئی او ایس صارفین کے لیے دستیاب ہے اور گوگل ایپ کے ذریعے فعال کیا جا سکتا ہے۔
ڈیلی لسن: دلچسپیوں پر مبنی 5 منٹ کی آڈیو
‘ڈیلی لسن’ فیچر صارفین کی دلچسپیوں اور سرچ کردہ موضوعات پر مبنی 5 منٹ کی آڈیو تیار کرتا ہے۔ مصنوعی ذہانت کی مدد سے تیار کردہ یہ آڈیو فیڈ صارفین کی ترجیحات کو مدنظر رکھتی ہے۔ اس کے ساتھ، یہ فیچر آڈیو ٹرانسکرپٹ کے ساتھ کور آرٹ بھی فراہم کرتا ہے، جو ایک جامع تجربہ فراہم کرتا ہے۔
فیچر کو کیسے فعال کریں؟
گوگل ایپ میں موجود اس فیچر کو فعال کرنے کے لیے، صارفین گوگل ایپ کے اوپری بائیں کونے میں موجود سہ رخی آئیکون پر کلک کر کے “سرچ لیبز” سیکشن میں جا سکتے ہیں۔ فیچر فعال کرنے کے ایک دن بعد، صارفین کو گوگل سرچ بار کے نیچے “میڈ فار یو” لیبل کے ساتھ “ڈیلی لسن” کارڈ نظر آتا ہے۔ اس کارڈ پر کلک کرنے سے فل اسکرین آڈیو پلیئر کھلتا ہے، جو آڈیو پلے، روکنے، ریوائنڈ، اور میوٹ کرنے کے کنٹرولز فراہم کرتا ہے۔ صارفین اپنی رائے دینے کے لیے تھمبز اپ یا تھمبز ڈاؤن کے ذریعے فیڈبیک بھی دے سکتے ہیں۔
مصنوعی ذہانت کے فیچر کا پس منظر
گوگل نے ستمبر 2023 میں “نوٹ بک ایل ایم” کا آڈیو اوورویوز فیچر لانچ کیا تھا، جو 10 منٹ کے پوڈکاسٹ تیار کرنے کی صلاحیت رکھتا تھا۔ اس میں “اے آئی میزبان” شامل تھے جو مواد کا خلاصہ پیش کرتے، موضوعات کو جوڑتے، اور ہلکے پھلکے انداز میں گفتگو کرتے۔ حال ہی میں گوگل نے اس فیچر میں مزید بہتری کرتے ہوئے صارفین کو اے آئی میزبانوں کے ساتھ براہ راست گفتگو کا موقع فراہم کیا ہے۔
صارفین اب “کال ان” فیچر کے ذریعے پوڈکاسٹ میں شامل ہو سکتے ہیں، اپنے سوالات پوچھ سکتے ہیں، یا مختلف پہلوؤں پر وضاحت حاصل کر سکتے ہیں۔ گوگل کے مطابق یہ فیچر ایک استاد کی طرح کام کرتا ہے جو صارفین کی بات سنتا ہے اور ان کے سوالات کے براہ راست جوابات فراہم کرتا ہے۔
نتیجہ
گوگل کا “ڈیلی لسن” اور دیگر اے آئی فیچرز جدید ٹیکنالوجی کا شاندار مظاہرہ ہیں۔ یہ نہ صرف صارفین کے تجربے کو بہتر بناتے ہیں بلکہ دلچسپی کے موضوعات پر آڈیو مواد فراہم کر کے معلومات حاصل کرنے کے روایتی طریقے کو بدل رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
سائنس دانوں نے بلیک ہول کے قریب کیا دریافت کرلیا؟